Geo News
Geo News

Time 23 اگست ، 2021
پاکستان

’پراکسی کے ذریعے 99 فیصد لوگ ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں تو ایک فیصد کیلئے پابندی کیوں؟‘

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران حکام سے استفسار کیا کہ پراکسی کے ذریعے 99 فیصد لوگ ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں تو ایک فیصد کیلئےکیوں پابندی ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف کیس پرسماعت کی۔

دوران سماعت سینیٹر میاں عتیق کی فریق بننے کی درخواست منظور کر لی گئی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ پی ٹی اے کو وفاقی حکومت سے پالیسی لینے کا کہا تھا، اس پر حکومت نے کوئی پالیسی دی ہے؟ پی ٹی اے کیوں اس ملک کو دنیا سے کٹ کرنا چاہتا ہے؟ کیا پی ٹی اے پاکستان کو 100 سال پیچھے لے کر جا رہا ہے؟

انہوں نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا ایپس پر پابندی باہر کی دنیا میں کیوں نہیں؟ وہاں تو قانون بھی سخت ہے؟ دبئی یا یورپی ممالک میں ٹک ٹاک کو کیوں بند نہیں کیا جاتا؟ 

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی ٹی اے نے خود کہا کہ ایک فیصد لوگ ٹک ٹاک کا غلط استعمال کرتے ہیں، پراکسی کے ذریعے 99 فیصد لوگ ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں تو ایک فیصد کیلئےکیوں پابندی ہے؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ پالیسی کے حوالے سے میٹنگ ہوئی مگر وفاقی حکومت یا وفاقی کابینہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ نہیں کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ ٹیکنالوجی کو بند نہیں کرسکتے بلکہ ٹیکنالوجی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پی ٹی اے کو تیار رہنا ہوگا، اگر ایسے چلتا رہا تو چیئرمین پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔

 پی ٹی اے نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ٹک ٹاک انتظامیہ سے بات چل رہی ہے، جلد پابندی ختم ہوجائے گی۔

عدالت نے ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی۔