26 اگست ، 2021
صحافیوں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق 20 اگست کو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی جانب سے لیا گیا ازخود نوٹس سپریم کورٹ نے واپس لےلیا۔
سپریم کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے صحافیوں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئےکہاکہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ہے، کوئی جج یا بینچ از خود نوٹس نہیں لے سکتا، نہ ہی چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے تک کوئی جج انکوائری کرانے یا رپورٹ طلب کرنے یا نوٹس جاری کر نے کا مجاز ہے ۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صحافیوں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا 20 اگست کو لیا گیا از خود نوٹس واپس لیا جاتا ہے ، از خود نوٹس کی تمام کارروائی نمٹائی جاتی ہے ، اب پریس ایسوسی ایشن کی درخواست چیف جسٹس کے سامنے رکھی جائے گی۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں پر ضرب آئی تو سپریم کورٹ دیوار بن کر کھڑی ہوگی، آئین کا تحفظ اور بنیادی حقوق کا نفاذ عدلیہ کی ذمہ داری ہے،جسٹس قاضی امین نےکہا صحافی سپریم کورٹ سے مایوس ہو کر نہیں جائیں گے، صحافیوں پر حملہ عدلیہ پر حملہ ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہےکہ از خود نوٹس کے اختیار سے متعلق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائےگا اور 20 اگست کو پریس ایسوسی ایشن کی پیش کی گئی درخواست چیف جسٹس کے سامنے رکھی جائےگی۔