31 اگست ، 2021
افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان اور مزاحمتی فورس کے درمیان گزشتہ شب بھی جھڑپیں جاری رہیں۔
وادی پنجشیر طالبان کے خلاف مزاحمت کا آخری گڑھ ہے اور اس کے علاوہ وہ تقریباً پورے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔
طالبان نے وادی پنجشیر کا محاصرہ کررکھا ہے اور گزشتہ دو روز سے جھڑپیں جاری ہیں، اب گزشتہ شب بھی طالبان نے وادی پر حملہ کیا ہے۔
پنجشیر میں طالبان مخالف قومی مزاحمتی فورس (این آر ایف) کے ترجمان فہیم دستی نے بتایا کہ گزشتہ شب امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان نے وادی پر حملہ کیا تھا جسے پسپا کردیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ شب ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 30 طالبان جنگجو مارے گئے اور 15 زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھاکہ طالبان حملے میں 2 مزاحمتی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ مزاحتمی فورسز نے فوجی سازو سامان بھی قبضے میں لیا ہے۔
فہیم دستی نے طالبان سے مذاکرات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وادی کا دفاع جاری رکھا جائے گا۔
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق وادی پنجشیر میں گزشتہ شب بھی طالبان اور مزاحمتی فورس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔
رائٹرز نے وادی پنجشیر کے طالبان مخالف مزاحمتی فورس کے 2 ارکان کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کی شب ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 8 طالبان جنگجو مارے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی پنجشیر میں مزاحمتی فورس کی قیادت کرنے والے احمد مسعود کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیاتھا کہ طالبان نے پیر کی شام پنجشیر میں ایک سرحدی چوکی پر حملہ کیا جسے مزاحمتی فورسز نے پسپا کردیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق طالبان نے پنجشیر کا مواصلاتی رابطہ منقطع کررکھا ہے۔
سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود شاہ وادی پنجشیر میں مزاحتمی تحریک کی قیادت کررہے ہیں۔