09 ستمبر ، 2021
ماضی میں جہاں عام سوچ یہ تھی کہ عورت کچن میں ہی اچھی لگتی ہے آج وہیں یہ کہا جاتا ہے کہ خواتین کسی سے کم نہیں ، کیونکہ کہیں یہ خواتین صنف نازک کہلاتے ہوئے امورخانہ داری سمیت بچوں کی تربیت کے فرائض نبھارہی ہیں تو کہیں سائبان بنی گھر کا پہیہ چلارہی ہے۔
اور اس پہیے کو چلانے کے لیے کراچی کی خواتین بھی منفرد شعبوں میں لوہا منوانے کے ساتھ اپنی بااعتماد اور پروقار شخصیت کا ثبوت دے رہی ہیں۔
اسماء شکیل ان ہی خواتین میں سے ایک ہیں جو مشکلات کے باوجود ہمت نہیں ہارتیں ، یہی وجہ ہے کہ اسماء شوہر کی وفات کے بعد بطور ٹیکسی ڈرائیور ذمہ داریاں نبھا کر اپنے گھر کا پہیہ بخوبی چلارہی ہیں۔
جیو نیوز کی ویب سائٹ کو خصوصی انٹرویو میں اسماء کا کہنا تھا کہ وہ شوہر کے انتقال کے بعد سے اپنے بچوں کی ذمہ داریاں خود اٹھا رہی ہیں اور آج اسی محنت کا ثمر ہے کہ ان کے بچے اعلیٰ مقام پر ہونے کے علاوہ کراچی کے معیاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں ۔
گزشتہ کئی برسوں سے آن لائن ٹیکسی میں بطور کیپٹن اور وینڈر کام کررہی ہوں: اسماء
اسماء شکیل نے جیو نیوز کو بتایا کہ بنیادی طور پر وہ ٹیچر ہیں، ان کی تعلیم بیچلرز اِن ہوم اکنامکس ہے لیکن اب وہ گزشتہ کئی برسوں سے آن لائن ٹیکسی سروس میں بطور کیپٹن اور وینڈر کام کررہی ہیں۔
اسماء کے مطابق ، ان کے تین بچے (دو بیٹے اور ایک بیٹی ) ہیں، لیکن جب ان کے شوہر کو ہارٹ اٹیک ہوا تو ان کے بچے کافی چھوٹے تھے، بیٹی کی عمر ڈیڑھ سال تھی اور پھر ایک ہی وقت میں بچوں کی پڑھائی، بیمار شوہر اور اہل خانہ کی کفالت سب ایک ساتھ کرنا بے حد مشکل تھا، ان ہی حالات کی وجہ سے گھریلو خاتون اسماء نے گھر سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا ۔
باہر نکلنے پر احساس ہوا دنیا اب کافی ترقی کرچکی ہے: اسماء
اسماء نے بتایا کہ شادی کے کئی عرصے بعد باہر نکلنے پر انھیں احساس ہوا کہ دنیا اب کافی ترقی کرچکی ہے لہٰذا اب گریجویشن کی عام سی تعلیم اس جدید دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملانے کے لیے کافی نہیں لہٰذا انھوں نے مونٹیسوری میں ڈپلومہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔
اسماء کے مطابق، انھوں 13سال بطور اساتذہ اور مونٹیسوری ڈائریکٹر فرائض اور ذمہ داریاں نبھائیں لیکن بطور اساتذہ ملازمت کرنا خاصا مشکل تھا کیوں کہ ملازمت کے اوقات کار کہیں زیادہ تھے دن کا بیشتر حصہ ملازمت میں ہی گزر جاتا تھا اور پھر تنخواہ بھی کم تھی، لہٰذا شوہر کے انتقال کے بعد وقت اور کم تنخواہ کے باعث ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔
اسماء نے بتایا کہ بعد ازاں انھیں کسی عزیز کی جانب سے آن لائن ٹیکسی سروس میں گاڑی چلانے کا مشورہ ملا ، گاڑی چونکہ وہ ٹیچنگ کی جاب کے دوران ہی خرید چکی تھیں لہٰذا ڈرائیونگ بھی آتی تھی اور یوں انہوں نے ایک نئے سفر کا آغاز کردیا۔
آن لائن ٹیکسی سروس کی کیپٹن کے مطابق ،آج ان کے بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ بڑا بیٹا بی ایس سی ایس کر رہا ہے ، چھوٹا بیٹا بی بی اے کا طالب علم ہے جبکہ بیٹی میٹرک میں زیر تعلیم ہے۔
میری محنت کا ہی ثمر ہے کہ تینوں بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں : اسماء
اسماء کا دنیا بھر کی سنگل مدرز کو بھی اپنے پیغام میں یہی کہنا ہے کہ قدرت نےاگر آپ کو کسی امتحان کے لیے چن لیا ہے تو بجائے اس کے پریشان ہو کر لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹی جائیں اپنی اہمیت اور طاقت کو پہچانتے ہوئے اپنا سہارا خود بناجائے کیوں کہ محنت میں ہی عظمت ہے۔