10 ستمبر ، 2021
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سینیٹ کی پارلیمانی امور کی کمیٹی میں حکومتی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الیکڑانک ووٹنگ مشین کا آئیڈیا مسترد کرنے پر حکومت دھمکیوں پر اتر آئی ہے۔
اپنے ایک بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے دلیل نہیں دھمکی ہے، ثابت ہو گیا کہ حکومت کے پاس الیکڑانک ووٹنگ مشین پر اٹھنے والے فنی و تکنیکی سوالات کا کوئی جواب نہیں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے الیکڑانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے ٹھوس اور واضح فنی، تکنیکی اور قانونی اعتراضات اٹھائے اور شفافیت کے مسائل کی نشاندہی کی جن کا حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے پارلیمان میں قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا اور آج حکومتی رویے پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو واک آؤٹ کرنا پڑا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ وزراء کی اداروں کو آگ لگانے اور ان کے جہنم میں جانے کی گفتگو ریاست دشمن رویہ ہے، یہ رویہ دہشتگردانہ اور انتہائی قابل مذمت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکڑانک ووٹنگ مشین پر ارکان کمیٹی اور الیکشن کمیشن کے اعتراضات پر معقول جواب دینے کے بجائے دھمکانہ پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کا خاص وطیرہ ہے، الیکشن کمیشن ارکان کا وزراء کے رویے پر واک آؤٹ کرنے سے حکومتی رویے کا پتہ چلتا ہے۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ جو حکومت کمیٹی اجلاس میں ارکان کے سوالات پر معقول جواب نہ دے پائے، اس کی قانوں سازی اور دعووں پر کیسے یقین کیا جاسکتا ہے، جو حکومت کمیٹی کے اجلاس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتی وہ انتخابی و انتظامی اصلاحات کا سنجیدہ کام کیسے کر سکتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)نے انتخابی اصلاحات پر 100 سے زائد مشاورتی اجلاس بلائے تھے، موجودہ حکومت کا ایک اجلاس میں یہ حال ہے، ان کی مشاورت یہ ہے کہ اپوزیشن سوال پوچھے تو جیل میں بند کر دو، میڈیا کی زباں بندی کر دو۔