سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ای وی ایم سمیت الیکشن ایکٹ میں بیشتر حکومتی ترامیم مسترد کر دیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کیلئے آئی ووٹنگ، اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ انتخابات سمیت الیکشن ایکٹ میں بیشتر حکومتی ترامیم کو مسترد کر دیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین تاج حیدر کی زیرصدارت ہوا۔

الیکشن ایکٹ ترامیم کو زیر غور لانے سے قبل چیئرمین نے کمیٹی میں چند روز قبل شامل کی گئی رکن سینیٹر ثمینہ ممتاز کے حق میں رولنگ دی تاہم وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئیں۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ ثمینہ ممتاز کی طبیعت ناساز ہے، انھیں آن لائن ووٹنگ کیلئے شامل کیا جائے۔

اس پر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ماضی میں کمیٹی نے آن لائن ووٹنگ کی اجازت نہیں دی تھی، اب بھی نہیں دے سکتے، اس سے غلط روایت قائم ہو گی۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹر ثمینہ ممتاز پارلیمنٹ لاجز میں نہیں کراچی میں ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ان بلز پر اتفاق رائے ممکن نہیں، ان بلز نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہی جانا ہے۔

کمیٹی چیئرمین سینیٹر تاج حیدر نے بل منظوری کیلئے پیش کیا تو وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہا کہ ان کی رکن کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں دیا جا رہا، وہ اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔

اعظم سواتی کے ہمراہ تمام 6 حکومتی سینٹرز اور وزرا اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔

اس دوران سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں سینیٹ پارلیمانی امور کمیٹی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز پر ووٹنگ کی۔

کمیٹی نے آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال، سمندر پار پاکستانیوں کو آئی ووٹنگ کا حق دینے، الیکشن کمیشن کے بجائے انتخابی فہرستیں نادرا سے بنوانے کی حکومتی ترامیم مسترد کر دیں۔

کمیٹی نے سینیٹ انتخابات خفیہ کی بجائے اوپن رائے شماری سے کرانے سے متعلق ترمیم بھی مسترد کر دی۔

دوسری جانب 60 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے والے رکن کی نشست ختم کرنے سے متعلق سیکشن میں ترمیم مسترد نہیں کی گئی تاہم اس ترمیم کا اطلاق آئندہ الیکشن کے بعد ہوگا۔

خیال رہے کہ اسی اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر وفاقی وزیر اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر چڑھائی کی اور الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن حکومت کا مذاق اڑا رہا ہے اس نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں۔

مزید خبریں :