14 ستمبر ، 2021
امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کرے جب تک طالبان خواتین کو حقوق نہیں دیتے اور افغانستان سے نکلنے کے خواہش مندوں کو جانے کی اجازت نہیں دیتے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی بار ارکان کانگریس کے سوالوں کے جواب دیے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کو بلنکن نے بتایا کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اس وقت تک طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے جب تک وہ افغان سر زمین کو دہشت گردوں کی آماج گاہ نہ بننے کے و عدے کی پاسداری نہیں کرتے۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا افغانستان میں کردار رہا ہے ، پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعاون بھی کیا اور ہمارے مفادات کے خلاف بھی رہا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے مستقبل میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بنیاد کیا ہونی چاہیے اس کا جائزہ آنے والے ہفتوں میں لیا جائے گا۔
افغانستان میں امریکی اہداف حاصل کرلیے گئے تھے، بلنکن
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امریکی اہداف حاصل کر لیے گئے تھے، وقت آگیا تھا کہ امریکاکی طویل جنگ کا خاتمہ کیا جاتا، طالبان سے معاہدہ ہمیں پچھلی انتظامیہ سے ملا، معاہدے کے تحت افغان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ پانچ ہزار قیدیوں کو چھوڑ دے، معاہدے کی پاسداری نہ کرتے تو امریکی افواج پر حملوں کا خدشہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کا مزید نقصان ہونے کا احتمال تھا، افغانستان میں مزید وقت رہنے سے جنگ کے خاتمے کی گارنٹی نہیں تھی، امریکی شہریوں کی سکیورٹی ہماری ترجیح رہی ہے، مارچ سے اگست تک 19 پیغامات اور وارننگ جاری کی گئیں کہ امریکی افغانستان سے نکل جائیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ مارچ 2020 سے خصوصی ویزہ پروگرام میں ایک بھی افغان شہری کا انٹرویو نہیں کیا گیا تھا، ہم نے خصوصی ویزہ پروگرام کو بڑھایا۔
افغانستان میں سفارتی مشن شروع کر دیا گیا ہے، انٹونی بلنکن
امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان میں سفارتی مشن شروع کر دیا گیا ہے، ہم افغانستان میں موجود امریکی اور افغان شہریوں کی مدد کرتے رہیں گے، جو امریکی اور دوسرے شہری افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند ہیں انہیں نکالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے کہا ہے کہ افغان سرزمین شدت پسندوں کو استعمال نہیں کرنے دی جائے گی، طالبان نے کہا ہے کہ القاعدہ اور داعش افغان سرزمین استعمال نہیں کریں گے، ہم خطے میں انسداد دہشت گردی کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
بلنکن نے کہا کہ اس سال انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 33 کروڑ ڈالر کی امداد افغانستان کو دی جا رہی ہے، گزشتہ ہفتے تک 100امریکی شہریوں نےافغانستان چھوڑنےکا پیغام بھیجا،60 افراد کے لیے طیارےمیں جگہ تھی لیکن صرف 30 ائیرپورٹ پہنچے۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی کو بتایا کہ طالبان پرواضح کیا تھا کہ جامع اور افغانوں کی نمائندہ حکومت ہی تسلیم کی جائےگی۔
انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کی حکومت کو بتایا تھا کہ افغانستان کا بھرپور دفاع کریں، چین چاہتا تھا کہ ہم افغانستان میں پھنسے رہیں، کابل ائیرپورٹ پرکام جاری رہے اس معاملے پر ترکی اور قطر کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
پاکستان کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیں گے، امریکی وزیر خارجہ
پاکستان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیں گے، گزشتہ 20 برس اور اس سے پہلے بھی پاکستان کا افغانستان میں کردار رہا، افغانستان کےمستقبل سے متعلق پاکستان کا مسلسل مخصوص رویہ رہا۔
بلنکن نے کہا کہ پاکستان نےشدت پسندی کے انسداد کے لیے تعاون کیا، افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی فیصلہ سازی کثیر نکاتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان میں مختلف مفادات ہیں جن میں سے بعض امریکی مفادات سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتوں میں پاکستان سے تعلقات پر توجہ مرکوز رکھیں گے، جائزہ لیں گےکہ افغانستان میں امریکا کیا کرناچاہتا ہےاورپاکستان سےکیا توقعات ہیں۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں بدترین صورتحال کے لیےمنصوبہ بندی کر رکھی تھی، گزشتہ انتظامیہ نےافغانستان سے متعلق ڈیڈ لائن بتائی تھی کوئی منصوبہ نہیں دیا تھا، بائیڈن انتظامیہ کی ترجیح امریکیوں کی زندگیاں محفوظ بنانا تھی، پیشگوئی نہیں تھی امریکی افواج کی موجودگی میں افغان فورسز اتنی جلد پسپا ہوجائیں گی، طالبان نے کابل کی طرف تیز مارچ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔