15 ستمبر ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور چالان کے بعض نکات بھی عدالت کے سامنے رکھے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا کوئی ذکر نہیں ہے، مدعی کے ضمنی بیان کی روشنی میں والدین کو ملزم بنایا گیا، ابتدائی طور پر ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ لگائی گئی مگر بعد میں شہادتیں چھپانے، جرم میں سہولت کاری اور اعانت جرم کی دفعات کا بھی اضافہ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وقوعہ کے وقت ظاہر جعفر اسلام آباد اور اس کے والدین کراچی میں تھے، والدین اسلام آباد آ کر شامل تفتیش بھی ہوئے مگر انہیں ملزم بنا دیا گیا جبکہ ملزم ظاہر جعفر نے پولیس کو بیان دیا کہ نور مقدم کو شادی سے انکار پر قتل کیا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ انگلینڈ میں پریکٹس ہے کہ دوران تفتیش بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جاتی ہے جس سے یہ بات بھی پتہ چل جاتی ہے کہ سوالوں کے جواب دیتے وقت اس کے کیا تاثرات تھے؟ ہمارے ہاں بیان کسی اور زبان میں ریکارڈ ہوتا ہے اور بعد میں اس کا ٹرانسکرپٹ انگریزی میں تیار کیا جاتا ہے۔
کیس کی مزید سماعت کل ہو گی۔
خیال رہے کہ مرکزی ملزم ظاہرجعفر نے بیان دیا تھا کہ اس نے اپنے والد کونور کو قتل کرنے کا بتایا تو انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔