Time 24 ستمبر ، 2021
دنیا

ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کا کوئی اشارہ نہیں ملا، امریکا

فو
فو

امریکا نے کہا ہے کہ ایران نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات چاہتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک سینیئر امریکی اہلکار کا کہنا ہےکہ فی الحال ایسا کوئی مثبت اشارہ نہیں ملا کہ ایران مذاکرات پر واپس آنے اور طے طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے ساتھ ہمارا براہ راست رابطہ نہیں ہے، اس لیے ہمارے لیے اس معاملے پر امید یا مایوسی کی سطح کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم امریکا کے لیے ایسا کچھ نہیں جس سے ہم پر امید ہوں۔

امریکی اہلکار کے مطابق ہم نے بالواسطہ طور پر ایران کی جانب سے فاصلے کم کرنے سے متعلق کسی ارادے یا کسی تاریخ کے بارے میں نہیں سنا، اس حوالے سے راستے کھلے ہیں تاہم یہ ہمیشہ کھلے نہیں رہیں گے۔

خبر ایجنسی کے مطابق دوسری جانب مغربی ممالک  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جوہری معاہدے کی بحالی کا ماحول بنارہے ہیں۔

خیال رہےکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدہ ختم کرنے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایران نے بھی 2019 میں جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

رواں سال کے آغاز میں معاہدے میں شامل دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس سمیت بالواسطہ طور پر امریکا سے مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے تھے، ان مذاکرات کا مقصد امریکا کو واپس معاہدے میں شامل کرانا ہے تاکہ ایران پر پابندیاں ختم ہو سکیں اور ایران اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ محدود کرسکے۔

تاہم نئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اقتدار میں آنےکے بعد سے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے پر عملدرآمد کے لیے رواں سال شروع ہونے والے مذاکرات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

دو روز قبل  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایران ایسے بامعنی مذاکرات چاہتا ہے جس کے ذریعے تمام سخت پابندیاں ختم ہوسکیں۔

اس موقع پر ابراہیم رئیسی نے 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائدکی گئی امریکی پابندیوں کو کورونا وائرس کی وبا کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم بھی قرار دیا۔

ٹرمپ کے بعد نئے امریکی صدر جوبائیڈن یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ واپس جوہری معاہدے میں آنا چاہتے ہیں تاہم امریکی انتظامیہ کی جانب سے معطل شدہ معاہدے کے معاملے پر بے صبری کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے۔

مزید خبریں :