05 اکتوبر ، 2021
اسرائیلی میڈیا نے موساد کی جانب سے گذشتہ ماہ ایرانی فوج کے ایک جنرل کو اغوا کیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے لندن سے نکلنے والے عربی اخبار رائے الیوم کے حوالے سے دعویٰ کیا ہےکہ موساد نے یہ اغوا اس لیے کیا تھا تاکہ ایرانی جنرل سے اسرائیلی ائیرفورس کے مغوی اہلکار کے متعلق پوچھ گچھ کی جاسکے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کا اہلکار رون آراد 1986 میں ایک آپریشن کے دوران لبنان سے اغوا ہوگیا تھا، اس کے متعلق تاحال کوئی علم نہیں ہوسکا کہ آیا وہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔
اخبار کے مطابق موساد نے گذشتہ ماہ شام میں ایک خصوصی آپریشن کے دوران ایرانی جنرل کو اغوا کیا تاکہ اس سے رون آراد کے متعلق نئی معلومات حاصل کی جاسکے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی جنرل کو اغوا کے بعد ایک افریقی ملک لے جایا گیا جہاں اس سے تفتیش کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ہی اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے موساد کو رون آراد کی تلاش کے لیے خصوصی آپریشن کی اجازت دی تھی، نفتالی بینیٹ نے آپریشن سے متعلق مزید کوئی معلومات نہیں بتائیں۔
اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ آپریشن ناکام رہا اور موساد مغوی ائیر فورس اہلکار کے بارے میں کچھ پتہ نہیں کرسکی۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق رون آراد کی بازیابی کے لیے اس سے قبل بھی متعدد آپریشن کیے جاچکے ہیں اور اس کے متعلق اطلاع کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا تھا، تاہم 2016 میں موساد اور اسرائیلی فوج کی ایک مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رون آراد مبینہ طور پر 1988 میں ہی ہلاک ہوچکا ہے۔