Time 13 اکتوبر ، 2021
پاکستان

ریفرنس دائر کرنے میں قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، مریم کے وکیل کے دلائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کے وکیل عرفان قادر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہےکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو بے گناہی ثابت نہ کرنے پر سزا دی گئی، مریم نواز کو سزا وراثت میں ملی جبکہ ریفرنس دائر کرنے میں بھی قانون کے مطابق طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پرمشتمل بینچ نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں اور نئی بنیادوں پرسزا ختم کرنے کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ 

مریم نواز کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پراحتساب عدالت میں ریفرنس قواعد کے برعکس دائر کیا گیا، ریفرنس چیئرمین نیب کی منظوری سے دائرکیاجاتاہے، اگر کوئی جے آئی ٹی بنانی تھی تو اس کا بھی اختیار صرف چیئرمین نیب کو تھا، یہ نہیں کہوں گا کہ کیس میں سپریم کورٹ کے ججز کمپلیننٹ تھے، دراصل عدالت کو درست معاونت نہیں ملی، غلط کمپلینٹ فائل کرنے کی سزا بھی ایک سال ہے۔

عرفان قادر نے ٹرائل میں قانونی بے ضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں پر بھی ایک ہی کیس بنتا ہے، تین الگ کیسز نہیں، مریم نواز کے خلاف کوئی شواہد نہیں، شک کا فائدہ بھی بنتا ہے، ایک بے گناہ کوسزا پوری انسانیت کو سزا دینے کے مترادف ہے، کیس میں بہت شکوک و شبہات ہیں ،فائدہ ملزم کو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کیلبری فونٹ کا بہت مذاق اڑا اور لوگوں نے مزے لیے، نواز شریف یا مریم نواز کا ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت سے متعلق کوئی ڈاکومنٹ نہیں، اس معاملے کو پبلک آفس ہولڈر کا کیس کس طرح بنا دیا گیا؟ 

وکیل عرفان قادر کا کہنا تھاکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو بے گناہی ثابت نہ کرنے پر سزا دی گئی، مریم نواز کو سزا وراثت میں ملی، نیب نے اس کیس کی انکوائری اور انوسٹی گیشن ہی نہیں کی۔

انہوں نے دلائل میں کہا کہ ریفرنس دائر کرنے میں بھی قانون کے مطابق طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، احتساب عدالت کو قواعد کے برعکس دائر کیس سننا ہی نہیں چاہیے تھا، سپریم کورٹ، احتساب عدالت، جے آئی ٹی اور نیب سے بہت بڑی غلطی ہوئی، ایسے عجیب و غریب حقائق ہیں کہ شاید عدالت ان کی بنیاد پر آج بری کر دے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردارمظفر عباسی نے کہا یہ اپارٹمنٹ آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کے ذریعے خریدے گئے تھے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا ہم نے دیکھنا ہے کہ ریکارڈ پر کیا چیز ہے اور پراسیکیوشن نے کیا ثابت کیا؟ 

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو نیب ہر ایک کو پکڑ لیتا ہے، اس کے خلاف ثبوت ہو یا نہیں، اب نیب والے بھی تھانے کی طرح ہی چلتے ہیں۔

عدالت نے نیب کو عرفان قادر کے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں دلائل کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 نومبر تک ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :