Time 14 اکتوبر ، 2021
پاکستان

نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد

اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، ملزمان کاصحت جرم سے انکار، عدالت نے استغاثہ کےگواہوں کو 20 اکتوبرکو طلب کرلیا، دوران سماعت ملزم ظاہرجعفر عدالتی کارروائی میں باربارمداخلت کا باعث بنتا رہا اور فون کالز کرنے کی اجازت مانگتا رہا۔

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر ، اس کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم اور ملازمین افتخار، جمیل، جان محمد سمیت تھراپی ورکس سے وابستہ 6 ملزمان پر بھی فرد جرم عائد کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل دو ماہ میں مکمل کرنے کاحکم دے رکھاہے، فرد جرم عائد ہونے کے بعد حکم پر عمل درآمد کا آغاز ہوگیا ہے۔

دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی عدالتی کارروائی میں مداخلت

سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر عدالتی کارروائی میں مسلسل مداخلت کرتا رہا اور کہا کہ نور قربان ہونا چاہتی تھی، اس نے خود کو قربانی کیلئے پیش کیا۔

ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں نور مقدم کے والد شوکت مقدم سے ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگی۔ ظاہر جعفرنے بار بار عدالت سے فون کال کرنے کی اجازت کی استدعا بھی کی۔

دوران سماعت ظاہر جعفر کے ملازم ملزم افتخار نے روتے ہوئے کہا کہ نور کا دو سال سے آنا جانا تھا، نہیں علم تھا کہ یہ ہو گا۔

مرکزی ملزم سمیت چھ ملزمان کو اڈیالہ جیل سے سخت سکیورٹی میں عدالت لایا گیا جبکہ تھراپی ورکس کے چھ ملزمان بھی عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور صحت جرم سے انکارکیا۔

عدالت نے استغاثہ کے گواہ 20 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 20 مئی کو 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

نور مقدم قتل کیس کا ملزم ظاہر جعفر پولیس کی تحویل میں ہے جس کا پولیس کی جانب سے پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے۔

حکومت نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے جب کہ وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہےکہ کیس کے ملزمان کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

مزید خبریں :