18 اکتوبر ، 2021
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ آٹا چینی اور دال 20 ہزار روپے ماہانہ کمانے والے کنبے کی پہنچ سے دور ہوچکے ہیں جبکہ یہ حکومت ملک کو تباہی کے دہانے پرلاچکی۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ریاستِ مدینہ میں کوئی رات کو بھوکا نہیں سوتا تھا اور سب کے حقوق محفوظ تھے لیکن موجودہ حکومت آج ملک پر بھاری بوجھ بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ موجودہ حکومت کا پیش کیا گیا بجٹ سراسر فراڈ پر مبنی تھا، ایک کے بعد ایک مِنی بجٹ آرہے ہیں، پٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل دس سے بارہ روپے تک مہنگا کردیا گیا جبکہ بجلی کے بل عوام پر بجلی بن کر گر رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہو رہے ہیں، آٹا چینی اور دال 20 ہزار روپے ماہانہ کمانے والے کنبے کی پہنچ سے دور ہوچکے ہیں، تنخواہ 20 ہزار ہو اور بجلی کی بل 10 ہزار آجائے تو گزارہ کیسے ہو؟
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اگر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک روپیہ کم ہوجائے تو وہ حکومت اور وزیراعظم چور ہیں، اگر ادویات کی قیمت میں 500 فیصد اضافہ ہوجائے تو آپ بتائیں آپ اس حکومت کو کیا کہیں گے، اگر ڈالر روپے کے مقابلے میں چالیس فیصد اوپر چلا جائے تو اس حکومت کے بارے میں آپ کیا کہیں گے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھاکہ بچہ بچہ گواہی دے رہا ہےکہ یہ 74سال کی بدترین حکومت آئی ہے، جس نے عوام کا جینا چھین لیاہے، ریاست مدینہ کا نام لینے والوں نے پھر عوام کو مہنگائی کے سیلاب میں ڈبو دیا ہے۔
شہبازشریف کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا، خبریں آرہی ہیں کہ آئی ایم ایف ابھی بھی راضی نہیں ہوا، مزید شکنجےمیں لانا چاہتاہے، کیا یہ تباہی رک سکے گی یا نہیں لیکن یہ حکومت پاکستان کو تباہی کے دہانے پرلاچکی ہے، نوزائیدہ بچوں کے منہ سے دودھ چھینا جاچکاہے۔
مہنگائی کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھاکہ امپورٹڈ مہنگائی ملک میں فاقہ کشی اور خودکشی کی وجہ بن رہی ہے، موسم کی وجہ سے فصل خراب ہوسکتی ہے لیکن عموماً پاکستان میں گندم اور دوسری اجناس وافر مقدار میں ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ آج ملک میں لاکھوں ٹن چینی درآمد کرنے کی اطلاعات آرہی ہیں،چینی کی خریداری کیلئے آج لائنیں لگتی ہیں، اس حکومت نے آٹا بھی لوگوں سے چھین لیا۔