20 اکتوبر ، 2021
اے آر وائی نے بے بنیاد الزامات لگانے پر اسحاق ڈار سے برطانوی عدالت میں معافی مانگ لی جب کہ عدالت نے اے آر وائی کو حکم دیا کہ اسحاق ڈار سے معافی نامہ بار بار نشر کیا جائے۔
اے آر وائی نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر اربوں روپے چرانے، برطانیہ میں خفیہ اکاؤنٹس رکھنے اور دھمکیوں کے الزامات لگائے تھے۔
برطانوی عدالت میں اے آر وائی نے اعتراف کیا کہ ان کی جانب سے اسحاق ڈار پر لگائے گئے الزامات جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
پروگرام کے میزبان کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر بھی معافی مانگ لی گئی، احتساب کے لیے وزیراعظم کے مشیرکے پروگرام میں دیے گئے بیان پر بھی معافی مانگی گئی۔
اے آر وائی چینل نے اسحاق ڈار پر لگائے جانے والے تمام الزامات واپس لے لیے اور اسحاق ڈار سے معافی مانگی اور نقصانات کا ازالہ کیا۔
ٹی وی چینل پر وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر اور اے آر وائی کے میزبان نے اسحاق ڈار پر کرپشن، منی لانڈرنگ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات عائد کیے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث تھے اور وہ پاکستان کے کئی ارب روپے لوٹ چکے ہیں، جنہیں غیر ملکی خفیہ اکاؤنٹ میں رکھا گیا ہے، انہوں نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کا کنٹرول حاصل کیا اور اپنی کرپشن چھپانے کیلئے حکومتی عہدیدار کو قتل کی دھمکیاں دیں۔
ہائیکورٹ میں معافی مانگتے ہوئے اے آر وائی نے قبول کیا ہے کہ اسحاق ڈار کیخلاف الزامات جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد تھے، چينل نے اسحاق ڈار کو پہنچنے والی تکلیف اور ہتک پر ہرجانہ دینے اور قانونی اخراجات ادا کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
دوسری جانب اپوزيشن لیڈر اور شہباز شریف نے کہاہے کہ اے آر وائی کی جانب سے اسحاق ڈار پر لگائے گئے غلط اور من گھڑت الزامات پر معافی مانگنے سے ثابت ہوگیا کہ کس طرح نواز شریف، ان کے خاندان اور ساتھیوں کے خلاف پروپیگنڈا کرکے انہيں بدنام کیا گيا، تین سال کے انتقام کے بعد سچ سامنے آگیا۔