29 اکتوبر ، 2021
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی داخلی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اس اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں وفاقی وزراء، مشیر قومی سلامتی معید یوسف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ، تینوں مسلح افواج کےسربراہان، ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سینئر سول و عسکری حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹ کو ملک کی داخلی صورتحال اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج پر بریفنگ دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی گروپ یا عناصر کو امن عامہ کی صورتحال بگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی گروپ یا عناصر کو حکومت پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہر قسم کی امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی، قانون نافذ کرنے والے اہلکار عوام کا تحفظ کر رہے ہیں۔
قانون کی عمل داری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ، ریاست کی حکمرانی قائم رکھنے کیلئے تمام اقدامات یقینی بنائےجائیں۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے کالعدم ٹی ایل پی کےاحتجاج کے دوران جان ومال کو نقصان پہنچائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ قانون کی عمل داری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پولیس کی پیشہ وارانہ کارکردگی اور تحمل کو خراج تحسین پیش کیا۔
اعلامیے کے مطابق مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس کے 4 اہلکار شہید اور 400 سے زیادہ زخمی ہوئے، کمیٹی نے اعادہ کیا کہ تحمل کو ہر گز کمزوری نہ سمجھا جائے، پولیس کو جان و مال کے تحفظ کے لیے دفاع کا حق حاصل ہے، ریاست پر امن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے، کالعدم ٹی ایل پی نے تاہم دانستہ طور پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، ٹی ایل پی نے اہلکاروں پر تشدد کیا یہ رویہ قابل قبول نہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ریاست آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہ کر مذاکرات کرے گی، ریاست کسی قسم کے غیر آئینی اور بلا جواز مطالبات کو تسلیم نہیں کرے گی۔
ٹی ایل پی کےساتھ آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مذاکرت کیے جائیں گے
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی نے مؤقف اپنایا کہ ٹی ایل پی کےساتھ آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مذاکرت کیے جائیں گے، کالعدم ٹی ایل پی کو مزید قانون شکنی پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، کسی قسم کے ناجائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے، ریاست کی حکمرانی کو چیلنج کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے ٹی ایل پی کی جانب سے ناموس رسالت کے غلط اور گمراہ کن استعمال کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ناموس رسالت کے معاملے کے غلط استعمال سے فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے، ناموس رسالت کے غلط استعمال سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی خود مختاری کو کسی بھی اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھا جائے گا۔
خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا ہے۔ ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیے جس کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔
انتظامیہ نے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے اہم سڑکیں بند کردیں ہیں جبکہ مظاہرین نے گزشتہ کئی روز سے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے۔
راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں سیل کردی گئی ہیں۔ صدر سے فیض آباد میٹرو سروس معطل ہے۔ متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، مریضوں کا اسپتال جانامشکل ہوگیا ہے۔