03 نومبر ، 2021
وفاقی وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 821 ارب 47 کروڑ کی ریکوری کی لیکن 6 ارب 50 کروڑ سرکاری خزانے میں جمع کرائے، باقی کا 815 ارب کہاں ہے؟ کوئی ریکارڈ موجود نہیں اور کسی کوکچھ معلوم نہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بڑے انکشافات کیے ہیں۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا کہ نیب نے 821 ارب 47 کروڑ روپے ری کور کیے، ساڑھے 6 ارب روپے نان ٹیکس آمدن کےتحت وزارت خزانہ میں جمع کروائے، باقی کی 815 ارب روپے کی رقم کہاں گئی؟ باقی فنڈز کہاں گئے؟کہاں استعمال ہورہے ہیں اس کا کوئی علم نہیں۔
حکام وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم تو نیب حکام سے پوچھ بھی نہیں سکتے کہ پیسے کہاں ہیں؟ نیشنل کرائم ایجنسی آف برطانیہ کی جانب سے پراپرٹی ٹائی کون سے برآمد کردہ 28 ارب روپے بھی سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوئے، اتنی بڑی رقم کا ریکارڈ وزارت خزانہ اور ملک میں کسی کے پاس نہیں۔
کمیٹی ارکان وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک حکام کے انکشافات سن کر دنگ رہ گئے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نےکہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی آف یو کے والی رقم تو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پڑی ہے۔
سینیٹ کی خزانہ کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور نیب کے آڈیٹر کوآئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔
سینیٹر شیری رحمان نے نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقم کا آڈٹ کرانے کامطالبہ کردیا جبکہ اسی دوران معاملہ پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے سامنے بھی اٹھ گیا۔
چیئرمین کمیٹی راناتنویرحسین نے کہا کہ کرپشن کے پیسوں کی ریکوری کی شرح بہت کم ہے، نیب والے ریکور کردہ رقم میں سے 20 فیصد حصہ رکھ لیتے ہیں۔ خواجہ آصف نےکہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے جو رقم ریکور کی وہ چھوٹی رقم نہیں 18 کروڑ پاونڈز ہیں۔
پی اے سی نے بھی نیب سے ایک سال کی ریکوری کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ حکومت سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی ریکور کردہ رقم کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔
کمیٹی اجلاس میں ریلوے میں ایک ارب ساڑھے سات کروڑ کے فراڈ کے کیسز میں عدم ریکوری کا بھی انکشاف سامنے آیا۔