06 نومبر ، 2021
سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس سے گٹکے اور مین پوری کی فروخت میں ملوث پولیس افسران سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
گٹکا اور دیگر مضر صحت اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔
دوران سماعت ڈی آئی جی اسپیشل برانچ نعیم احمد شیخ نے گٹکے اور ماوے کی فروخت سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جس میں بتایا گیا کہ آئی جی سندھ نے گٹکے کی فروخت میں ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئی جی نے سندھ بھر میں گٹکا اور مین پوری فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے، آئی جی سندھ خود گٹکے اور مین پوری سے متعلق کارروائیوں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں ۔
پولیس رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ گٹکا اور مین پوری کا غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ آئی جی سندھ گٹکے اور مین پوری کی فروخت میں ملوث پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں، اپنے مفاد کے لیے معصوم جانوں سے کھیلنے والے کروڑ پتی بن گئے، ہمیں ان کا جڑ سے خاتمہ کرنا چاہیے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ پولیس افسران بھی اس کام میں ملوث ہیں، محکمہ پولیس کو ایسی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، پولیس کے ایسے افسران معاشرے کے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ گٹکے اور مین پوری کے ڈیلرز کے خلاف صرف مقدمہ درج کرنا کافی نہیں ہے، ڈی آئی جی نے بتایا ہے کہ محکمہ پولیس میں انٹرنل پولیسنگ کا سسٹم متعارف کروایا ہے۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنل پولیسنگ الگ ونگ ہے اور اس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی سندھ کر رہے ہیں، انٹرنل پولیسنگ سسٹم پولیس افسران کے خلاف کارروائی کے لیے شکایت کا انتظار نہیں کرے گا۔
عدالت نے گٹکے اور مین پوری کی فروخت میں ملوث پولیس افسران سے متعلق آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی۔