07 نومبر ، 2021
کینیڈا میں خالصتان کے حامی سکھ گروپ، سکھ فار جسٹس نے بھارت میں سکھوں کے علیحدہ وطن سے متعلق مقدمے کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کر لی۔
کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کے سینئر صحافی ٹیری میلوسکی نے خالصتان اے پراجیکٹ آف پاکستان(“Khalistan: A Project of Pakistan”) کے نام سے رپورٹ لکھی تھی جبکہ میکڈانلڈ لارئیر انسٹیٹیوٹ نے خالصتان مخالف رپورٹ کو شائع کیا تھا۔
ٹیری میلوسکی اور تھنک ٹینک میکڈانلڈ لارئیر انسیٹیوٹ کے الزامات پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں سکھ فار جسٹس پر الزام لگایا گیا تھا کہ خالصتان ریفرنڈم کے پراجیکٹ کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے، ریفرنڈم کیمپین کا الزام پاکستان کے خفیہ ادارے ( آئی ایس آئی ) پر بھی دھر دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر پاکستان سے یکجہتی کا الزام لگایا گیا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریفرنڈم کیمپین کی پشت پر سکھ نہیں پاکستان ہے جبکہ 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو بھارتی میڈیا اور بھارتی اوورسیز مشنز نے خوب اچھالا تھا۔
کینیڈا کی عدالت کا فیصلہ ریفرنڈم کیمپین کے آغاز سے چند دن قبل آیا تھا جس دوران پاکستان پر سکھوں کی ریفرنڈم کیمپین کی پشت پناہی کا الزام غلط ثابت ہوا۔
کینیڈا کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس ولیم بلیک نے مقدمے کو آگے بڑھانے اور ٹیری اور ایم ایل آئی کو سکھ فار جسٹس کی قانونی فیس ادا کرنے کا حکم دیا، جج کے فیصلے کا مطلب ہے کہ فریقین کے تصفیے پر نہ پہنچنے کی صورت میں مقدمہ آگے بڑھ سکتا ہے۔
دوسری جانب عدالت میں ٹیری میلوسکی نے تسلیم کیا کہ بھارت کی مخالفت دونوں کا مشترکہ کاز تھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان، سکھوں پر مکمل طور پر اثر انداز تھا۔
خیال رہے کہ لندن میں خالصتان کے قیام کے حوالے سے 31 اکتوبر کو ہونے والے ریفرنڈم کے پہلے مرحلے میں 30 ہزار سے زائد سکھوں نے حصہ لیا تھا جبکہ سکھ فار جسٹس نے بعض معاملات میں پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت نے سکھ فار جسٹس پر 2019 سے پابندی عائد کر رکھی ہے۔