Time 07 نومبر ، 2021
پاکستان

ناظم جوکھیو قتل کیس: میڈیکل رپورٹ میں تشددکی تصدیق ہوگئی

کراچی کے علاقے ملیر میں ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔

ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید کا کہنا ہے کہ میڈيکولیگل رپورٹ کے مطابق  ناظم جوکھیو کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات تھے، سر ، چہرے  اور ہاتھ پاؤں پر بڑے بڑے نیل کے نشانات پائے گئے۔

 اس کے علاوہ  پیٹھ اور جسم کے پچھلے حصے پر بھی رگڑ کے زخم  موجود تھے، دونوں ہاتھوں پر کافی زیادہ سوجن تھی ، دماغ کے اندر خون کے لوتھڑے ملے ، سر پر چوٹ کے نشانات بھی پائے گئے ، ہاتھ پاؤں پر باندھنے کے نشانات نہیں ملے، سینے اور رانوں پر نیل کے بڑے بڑے نشانات اور زخم پائےگئے۔

رپورٹ کے مطابق  پھندا یا لٹکا کرگلا گھٹنے کے نشانات یا ہڈیاں ٹوٹنےکے شواہد نہیں ملے ۔

واضح رہےکہ  دو روز قبل ملیر کے علاقے میمن گوٹھ کے قریب سے ناظم جوکھیو نامی شخص کی لاش ملی تھی جس سے متعلق خبریں سامنے آئی ہیں کہ ناظم جوکھیو نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی کے مہمانوں کےشکار کی ویڈیو وائرل کی تھی۔

ناظم جوکھیو کے اہل خانہ کا الزام ہےکہ ناظم نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس کے مہمانوں کے شکارکی ویڈیو وائرل کی تھی، ویڈیو منظر عام پرآنے کے بعد ناظم جوکھیو کو جام اویس نے ملیر میں اپنے گھر بلاکر وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ جاں بحق ہو گیا۔

لواحقین کے احتجاج کے بعد نامزد ملزم پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس نے میمن گوٹھ تھانے میں پولیس کو گرفتاری دیدی، گذشتہ روز مقامی عدالت نے جام اویس اور گرفتار 2 ملزمان کو3 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

سندھ حکومت کی جانب سے قتل کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کی سربراہی میں 8 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے۔

مزید خبریں :