17 نومبر ، 2021
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت اور متحدہ اپوزیشن کے اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری مشترکہ طور پر کی۔
اجلاس میں حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جانے والے بلز کو روکنے کے لیے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت نے یکطرفہ اور زبردستی قانون سازی کی تو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے اس بار پر اتفاق کیا کہ عوام دشمن قانون سازی کی بھرپور مخالفت کی جائے گی، اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی ایسی قانون سازی کےخلاف احتجاج ہوگا۔
اجلاس کے بعد شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے متحد ہونے سے حکومت کو ایک کے بعد ایک شکست کا سامنا ہو رہا ہے ، اگر اپوزیشن متحد ہو جاتی ہے تو عوام کی آواز بن سکتے ہیں اور کامیاب ہو سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے حکومت اور اتحادی ایکسپوز ہو چکے ہیں وہ قوم کے سامنے ہے ۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے تین رکنی کمیٹی کو ٹاسک دے دیا، کمیٹی میں فاروق نائیک،اعظم نذیر تارڑ اور کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں حکومتی بلز کو پاس کروانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سمندرپارپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے رہے ہیں، سمندر پارپاکستانیوں نے اس سال 30 ارب ڈالرز بھیجے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے الیکشن میں دھاندلی رکے گی۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر کا دعویٰ ہے کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں اور حکومت اپنے تمام بلز منظور کروائے گی۔