18 نومبر ، 2021
اسلام آباد: پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) نے سندھ کی میڈیکل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور پرائیویٹ میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے سندھ کے طلبہ کے لیے MDCAT کی پرسنٹیج کم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ارشد تقی نے بتایا کہ آج سندھ کی پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز نواب شاہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گلشن علی میمن اور محمدن میڈیکل کالج میرپورخاص کے پرنسپل پروفیسر سید رضی محمد نے ان سے ملاقات کی جس میں پی ایم سی کے نائب صدر علی رضا بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر ارشد تقی کا کہنا تھا کہ سندھ کے وفد نے ان سے سندھ کے پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لیے ایم ڈی کیٹ کی پرسنٹیج کم کرنے کی درخواست کی جسے پاکستان میڈیکل کالج نے مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ایم ڈی کیٹ میں 7 ہزار 100 سے زائد بچے 65 فیصد سے زائد نمبر لے کر پاس ہوئے ہیں جن میں سے 2900 امیدوار سرکاری کالجز میں داخلے حاصل کرلیں گے، باقی امیدواروں کو پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں آسانی سے داخلہ دیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی طالب علم غربت کی وجہ سے سے میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود پرائیویٹ میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں لے سکتا تو حکومت سندھ اور پاکستان میڈیکل کمیشن سمیت پورے معاشرے کو اس بچے کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے چاہئیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مالدار والدین کے نالائق بچوں کو دولت کے بل بوتے پر ڈاکٹر بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔
دوسری جانب سندھ کے وفد میں شامل جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شاہد رسول پاکستان میڈیکل کمیشن حکام کے ساتھ ملاقات میں احتجاجاً شریک نہیں ہوئے۔
سندھ کی میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلرز اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی تنظیم کے حکام کا کہنا تھا کہ ان کا وفد صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے کہنے پر پاکستان میڈیکل کمیشن کے حکام سے ملاقات کے لیے گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے لیے ایم ڈی کیٹ پرسنٹیج کم نہ کرنے کی صورت میں سندھ میں 2800 سیٹیں خالی جائیں گی لیکن ان تمام حقائق کو پاکستان میڈیکل کمیشن کے سامنے رکھنے کے باوجود انہوں نے سندھ میں بچوں کے داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کی پرسنٹیج کم کرنے سے انکار کر دیا۔
پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے سندھ کے میڈیکل کالجز کے لیے پرسنٹیج کم نہ کرنے کے اعلان کے بعد سندھ کی سرکاری میڈیکل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کا کہنا تھا کہ وہ سندھ حکومت کو اپنا میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمیشن بنانے کی سفارش کریں گے۔