21 نومبر ، 2021
کوئٹہ: پہلی بیوی کو ذہنی اذیت دینے کیلئے اپنے ہی بچوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
بچوں پر تشدد کے واقعات تو آپ نے بہت سارے سنے اور دیکھے ہوں گے مگر کوئٹہ سے سامنے آئی ویڈیو نے لوگوں کے دل دہلا دیے تھے جس میں کوئی اور نہیں بلکہ ایک سگا باپ اپنی بیٹی اور دو معصوم بیٹوں پر بیہمانہ تشدد کر رہا تھا۔
باپ نے ایسا کیوں کیا؟ یہ داستان ہے گھریلو ناچاکی کی!
کوئٹہ کے علاقے نواکلی کے زرغون آباد فیز ون کے رہائشی 35 سالہ محمد ابراہیم جو ایک ادارے میں ملازم ہے اور درزی کا کام بھی کرتا ہے، اس کی شادی آٹھ برس قبل ہوئی تھی۔ اس کے تین بچے ہیں جن میں بیٹی اقرا کی عمر سات سال جب کہ بیٹوں سبحان اور عثمان کی عمریں بالترتیب چھ اور تین سال ہیں۔
پچھلے کچھ برسوں کے دوران بیوی سے رہنے والے ناچاکی کے باعث ابراہیم نے پانچ ماہ قبل دوسری شادی کرلی تو اس کی پہلی بیوی ناراض ہو کر اپنے میکے چلی گئی اور بچے ابراہیم کے پاس چھوڑ گئی۔
ابراہیم نے پہلی بیوی کو واپس گھر لانے کی بہت کوششیں کیں مگر وہ واپس نہیں آئی تو اس نے ایک انوکھا طریقہ سوچا اور اپنی سات سالہ بیٹی کو پنکھے سے لٹکا کے اور دو بیٹوں پر بیہمانہ تشدد کرنے کی ویڈیو بنائی اور پہلی بیوی کو اذیت دینے کیلئے اسے بھجوا دی۔
بیوی کی جانب سے ویڈیو کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر وائرل کردیا گیا، ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد زرغون آباد پولیس حرکت میں آئی اور محمد ابراہیم کے گھر چھاپہ مارکر نہ صرف اسے گرفتار کیا بلکہ ایک کمرے میں بند تینوں بچوں کو بازیاب بھی کرالیا۔
ان بچوں کو اب ابراہیم کی پہلی بیوی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ زرغون آباد تھانے میں پابند سلاسل محمد ابراہیم نے جیو ویب کو بتایا کہ میں نے یہ قدم بہت مجبوری میں اٹھایا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تھا کہ میری پہلی بیوی گھر واپس آجائے، مجھے اپنے بچے بہت عزیز ہیں ، مجھے اپنے کئے پر بہت پچھتاوا ہے۔
زرغون آباد تھانے کے ایس ایچ او عجب خان کاکڑ نے بتایا کہ میں نے بچوں پر تشدد کی ویڈیو دیکھی تو میری آنکھوں میں آنسو آگئے، میں نے تھانے میں تمام کام چھوڑ کر اپنے حکام بالا کو اعتماد میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ اس شخص کا گھر تلاش کیا اور لیڈی کانسٹبل کے ہمراہ اس کے گھر چھاپا مارکر ابراہیم کوگرفتار کیا اور بچوں کو بازیاب کرایا۔ ایس ایچ او عجب خان نے بتایا کہ میں نے اپنی مدعیت میں زیر دفعات 342اے/ 328،384،342ت پ ،،290 ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے ۔
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ملزم کا چودہ روزہ ریمانڈ لے لیا ہے ،جس کے بعد اسے جیل منتقل کیا جائے گا، ایس ایچ او زرغون آباد کی بتائی یہ بات بہت حیران کن تھی کہ اتنے بیہمانہ تشدد کے باوجود ابراہیم کی سات سالہ بیٹی تھانے میں اپنے باپ سے ملی تو وہ اپنے باپ سے لپٹ گئی اور با پ کو تھانے سے نکالنے کا مطالبہ کرنے لگی جبکہ اس کے دونوں بیٹے باپ سے نالاں نظر آئے۔
اس کیس کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن بلوچستان کے رہنما طاہر ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم کے بعد ایک ایکٹ بنایا گیا جس میں نابالغ بچوں پر تشدد سنگین جرم ہے ، انسانی حقوق کمیشن بلوچستان اس کیس کی پوری طرح نگرانی کرے گا اور ملزم کو کفیر کردار تک پہنچایا جائے گا۔