22 نومبر ، 2021
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے خاندانوں کی بیت المال یا کسی اور ادارے سے کفالت کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت اور انہیں معاوضہ دینے سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے عرصہ دراز سے لاپتا افرادکے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت کیلئے قانونی راستہ کونسا ہے؟ ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، کوئی سہارا بھی نہیں ہے۔
عدالت کا کہنا تھاکہ قانونی دائرہ کارمیں رہ کر لاپتا افراد کے اہلخانہ کی داد رسی کا راستہ نکالا جاسکتا ہے۔
فوکل پرسن نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ لاپتا افراد کا تعلق سندھ کے مختلف علاقوں سے ہے جبکہ بیشتر کا تعلق کراچی سے ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کفالت کیلئے وفاقی حکومت نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی ہے جبکہ لاپتا افراد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ کوئی 7 تو کوئی 9 سال سے عدالتوں کاچکر کاٹ رہا ہے، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے لاپتا افرادکے خاندان کےکسی شخص کوسرکاری ملازمت دینے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر کئی ماہ سے ان کے دفتر کے چکر لگارہے ہیں تاحال کسی کو ملازمت نہیں دی گئی ۔
عدالت نے شہریوں گمشدگی سے متعلق ٹاسک فورس اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے چاروں صوبوں کے آئی جیز اور دیگر حکام سے رپورٹ طلب کرلیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افرادکے شناختی کارڈز بلاک کرنے اور لاپتہ افراد کے 11 خاندانوں کی بیت المال یا کسی اور ادارے سے کفالت کیلئے اقدامات کی ہدایت کی۔