26 نومبر ، 2021
چانڈکا میڈکل کالج لاڑکانہ میں طالبہ نوشین کی پراسرارموت کا معمہ حل نہ ہوسکا جبکہ نوشین کے والد نے میڈیکل رپورٹ مسترد کر دی ہے۔
ڈاکٹربننے کاخواب آنکھوں میں سجائے اپنے آبائی شہر دادو سے کئی کلومیٹر دور لاڑکانہ آنے والی نوشین کاظمی فائنل ائیرکی طالبہ تھی۔ ابھی تونوشین کاظمی کی تعلیم بھی مکمل نہ ہوئی تھی کہ اس کی زندگی کا باب ہمیشہ کیلئے ہی بند ہوگیا۔
24 نومبرکوچانڈکامیڈیکل کالج کے ہاسٹل کا کمرہ نمبر47 اندرسے بندتھا جس پر روم میٹ کو تشویش ہوئی تواس نےکھڑکی سے جھانکا جس پر اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔
اندرکا منظر دل دہلادینے والا تھا اور سامنے نوشین کی پھندا لگی لاش تھی جبکہ نوشین بے سدھ جھول رہی تھی۔
واقعے کی پولیس کو فوری اطلاع دی گئی جس پر نوشین کی لاش اسپتال منتقل کی گئی جبکہ کمرے کی تلاشی کے دوران ایک تحریر ملی جو رومن میں لکھی گئی تھی۔
پولیس نے ڈائری، تحریر اور موبائل فون تحویل میں لیکرشواہد اکٹھے کرلیے۔
پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں گلے میں پھندا لگنا موت کی وجہ بتایا گیا جبکہ نوشین کے جسم کے بعض اندرونی اعضا کے نمونےلیبارٹری کو بھیجےگئے ہیں جس کی رپورٹ بعد میں جاری کی جائے گی۔
دوسری جانب نوشین کے والد ہدایت علی شاہ نے اس رپورٹ کوتسلیم کرنے سے انکارکردیا اور کہا کہ میری بیٹی تو انسانیت کا دکھ سمجھنے والی تھی وہ دکھی انسانیت کی خدمت کرنا چاہتی تھی، وہ خودکشی نہیں کرسکتی۔
قانونی کارروائی کےبعد ڈاکٹر نوشین کو دادو میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
اس سے قبل ستمبر2019میں بھی فائنل ائیرکی طالبہ نمرتاکی لاش بھی اسی طرح ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی جس پرتحقیقاتی رپورٹ اب تک منظرعام پر نہیں آسکی اورنہ ہی نمرتاکے گھروالوں کی جانب سے اس پراسرارموت کامقدمہ درج کرایاگیا۔
خیال رہےکہ گزشتہ دنوں ہاسٹل میں نوشین کی اس کےکمرے سے پھندا لگی لاش ملی تھی۔
پولیس کا کہنا ہےکہ طالبہ کی پراسرار موت کی تحقیقات میں تمام شواہد اکٹھےکرلیے ہیں، تحقیقات درست سمت میں جاری ہیں۔