27 نومبر ، 2021
کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (DUHS) کراچی کے لیور ٹرانسپلانٹ سرجنز نے 29 سالہ خاتون کے جگر سے 3 کلو گرام سے زیادہ وزنی ٹیومر کو کامیابی سے نکال لیا۔
مریضہ کے اہل خانہ کے مطابق ملک کے بیشتر بڑے سرکاری اور پرائیوٹ اسپتالوں نے آپریشن سے انکار کردیا تھا۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے دی نیوز کو بتایا کہ ڈاکٹر جہانزیب حیدر اور ڈاکٹر محمد اقبال کی قیادت میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کے ٹرانسپلانٹ سرجنز کی ٹیم نے 29 سالہ خاتون کے پیٹ سے جگر کا ٹیومر نکالا۔
پروفیسر سعید قریشی کے مطابق ٹیومر نے مریضہ کے جگر کا 70 فیصد حصہ متاثر کیا تھا اور دوسرے اعضا میں پھیل چکا تھا، یہ ایک مشکل آپریشن تھا لیکن ڈاؤ کے ٹرانسپلانٹ سرجنز نے خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا اور کامیابی سے سرجری کی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مریضہ کینسر کی وجہ سے اپنے جگر کا 70 فیصد حصہ کھو چکی ہیں لیکن ٹیومر نکالنے کے بعد اب وہ ٹھیک ہو رہی ہیں اور امید ہے کہ اس کے بعد وہ نارمل زندگی گزار سکے گی۔
29 سالہ مریضہ ثمینہ بی بی 3.122 کلو گرام وزنی ٹیومر کو نکالنے کے کامیاب آپریشن کے بعد تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں۔
پروفیسر سعید قریشی نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی ضرورت مند اور مستحق مریضوں کے لیے سندھ حکومت کے خرچ پر جگر کی پیوند کاری شروع کر دی ہے جس کے لیے 20 لاکھ روپے فراہم کیے جا رہے ہیں جب کہ ضرورت مند اور مستحق مریضوں کے لیے جگر کی پیوند کاری کی تقریباً 50 سرجریز کے لیے 145 ملین روپے بنتے ہیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ٹرانسپلانٹ سرجن اور اس آپریشن کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر محمد اقبال اس سال اپریل میں ڈاؤ یونیورسٹی میں ڈاکٹر فیصل سعود ڈار کے زیر نگرانی ہونے والے جگر کے آٹو ٹرانسپلانٹ کا حصہ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 29 سالہ خاتون ایک بچی کی ماں ہے، وہ انتہائی تکلیف میں تھیں کیونکہ ٹیومر ان کے پورے پیٹ میں پھیل چکا تھا جب کہ 70 فیصد جگر ٹیومر سے متاثر ہو چکا تھا۔