30 نومبر ، 2021
صدر مملکت عارف علوی کے بیٹےکی ذاتی کاروباری معاہدے کی گورنر ہاؤس سندھ میں دستخط کی تقریب ہوئی جبکہ نجی کاروباری معاہدے کیلئے گورنر ہاؤس کا استعمال اور صدر مملکت کی شرکت نے کئی سوال اٹھا دیے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیٹے عواب علوی نے اپنے والد کی دندان ساز کمپنی علوی ڈینٹل اسپتال کے مشہور دندان ساز امریکی کمپنی کے ساتھ گورنر ہاؤس سندھ میں منعقدہ ایک تقریب میں تقریبا سوا چار ارب روپے مالیت کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔
عواب علوی نے پہلے گرمجوشی سے اس زبردست معاہدے کی تفصیلات ٹوئٹر پر شیئر کیں لیکن کچھ دیر بعد انہوں نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دی اور نئی ٹوئٹ میں معاہدے کی رقم کا ذکر ختم کر دیا۔
دوسری ٹوئٹ میں انہوں نے پاکستانیوں کو یہ مژدہ بھی سنایا کہ دانتوں کا علاج مناسب قیمت پر ہو گا۔
صدر مملکت عارف علوی بھی بہ نفسِ نفیس علوی ڈینٹل اسپتال کی اس پرائیویٹ بزنس ڈیل میں ناصرف موجود تھے بلکہ انہوں نے سرکاری میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے خطاب بھی کیا۔
کچھ دیر بعد ٹوئٹر پر لوگوں کی جانب سے تقریب کے گورنر ہاؤس میں انعقاد اور صدر پاکستان کے پرائیویٹ بزنس ڈیل میں موجودگی پر اعتراض اٹھایا تو عواب علوی نے اگلے ٹوئٹ میں بتایا کہ تقریب گورنر ہاؤس میں اس لیے منعقد کی گئی کیونکہ ان کے کلینک کے پاس آرمی پبلک اسکول ہے اور سکیورٹی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدے کی جگہ کو تبدیل کر کے گورنر ہاؤس لے جایا گیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ کیٹرنگ کا بل انہوں نے اپنی جیب سے ادا کیا۔
اگلے ٹوئٹ میں عواب علوی نے بتایا کہ ان کے والد صدر پاکستان بننے کے موقع پر علوی ڈینٹل سے مستعفی ہو چکے ہیں، اب یہ معاہدہ میرے اور میرے امریکی دوستوں کے درمیان ہے۔
صدر عارف علوی نے بھی تنقید کے بعد ایک ٹوئٹ کیا اور کہا کہ ان کی موجودگی میں ہونے والے علوی ڈینٹل اور امریکی کمپنی کے معاہدے کیلئے جگہ کے انتخاب میں غلطی ہوئی ہے۔
اب ناقدین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ کیا گورنر ہاؤس کراچی معاہدوں اور تقریبات کیلئے کسی عام پاکستانی بزنس مین کو بھی فراہم کیا جا سکتا ہے یا یہ سہولت صرف صدر پاکستان کے صاحبزادے کو حاصل ہے؟ کیا صدر پاکستان کا حلف انھیں اس طرح کی پرائیویٹ بزنس تقریبات میں شمولیت کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟