بلاگ
Time 03 دسمبر ، 2021

رائٹر کارڈ

دنیا میں جتنے بھی لکھنے والے ہیں ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہی ہوتا ہے کہ وہ جس موضوع پر اپنی تحریر کا آغاز کریں اس کا اختتام ان کیلئے ناگزیر ہوجاتا ہے۔

 ادھوری غزل ہو یا نظم، آدھی تقریر ہو یا تحریر، نامکمل مکالمہ ہو یا مناظرہ ہو،  ہم ادیبوں، شاعروں، لکھاریوں، نیز یہ کہ تمام قلم والے فنکاروں کیلئے ادھوری تحریریں ادھورے رشتوں سے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔

 اگر اس کو مزید صاف انداز میں بتانا چاہوں تو یہ سمجھ لیں کہ وقت نزع آئے تو شاعر ان لوگوں میں سے ہوتا ہے جو خوشی خوشی رخصت لیتا ہے، موت سے مہلت مانگنا اس کے شایانِ شان نہیں،  اس لیے میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اگر مجھے کبھی مہلت مانگنی پڑی تو وہ دنیا کی چاہت میں یا زندگی کی لذت میں نہیں بلکہ اپنی کسی قلمی کاوش کی تکمیل کے حصول کیلئے ہوگی، کسی نظم کیلئے ہوگی، کسی کتاب کیلئے ہوگی۔ 

شاعر سے اگر کبھی کوئی خودغرضی ہوئی تو وہ اس حد تک ہوگی، اس سے زیادہ خودغرضی کی کسی شاعر سے توقع کرنا درست نہیں ہوگا۔

اس لیے میں ایسی تحریر کبھی شروع نہیں کرتا جس کا اختتام میرے بس میں نہ ہو، میرے اس دعوے کا سب سے بڑا ثبوت میرے وہ کالم ہیں جو میں نے عثمان بزدار صاحب کے حوالے سے لکھے۔

انہیں جب سے صوبے کی ذمہ داری ملی انہوں نے متعدد منصوبوں کا آغاز کیا اور میں ان کے کاموں پر کریٹک (وہ تنقید جس میں اچھائیاں اور برائیاں دونوں پرسیر حاصل تبصرہ کیا جاتا ہے )کرتا رہا، ان کے اقدامات جانچتا رہا، جہاں جہاں جدت اور عوامی سہولت نظر آئی، ان کو سراہا اور دیگر امور کے حوالے سے توجہ بھی دلوائی۔ 

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ عثمان بزدارکے آنے کے بعد جن تحریروں کا آغاز میں نے کیا، آج ان تحریروں کا مثبت اختتام ہورہا ہے، حکومتی اقدامات اس انجام کی طرف گامزن ہیں جس کامیابی کیلئے وہ شروع کیے گئے تھے، تو یوں کہیں کہ سردار صاحب کا احسان ہے کہ میری تحریروں کا مثبت انجام جو ان سے مقصود تھا، وہ مجھے لکھنے کو مل گیا۔ میری تحریریں ادھوری نہیں رہیں گی، میرا مطلع جا ملا ہے میرے مقطع سے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ کچھ عرصے پہلے میں نے اپنی تحریر میں پنجاب حکومت کی RED یعنی Reach Every Door کورونا ویکسی نیشن مہم کے آغاز کا ذکر کیا تھا، وہ بھی اسی مطلع اور مقطع کی مثال ہے۔

اس چند روزہ مہم میں وزیر اعلیٰ کی ٹیم نے پنجاب کے 1 کروڑ 30 لاکھ افراد کو کورونا ویکسین لگائی، مہم کے آغاز میں روزانہ 10 لاکھ ویکسین لگانے کا ٹارگٹ رکھا گیا تھا، اور سردار عثمان بزدارکی ٹیم نے اس 12 روزہ مہم میں نہ صرف ٹارگٹ عبور کیا بلکہ 10 لاکھ زیادہ ویکسینز لگائیں،  اور اگلا ہدف 31 دسمبر تک فیز 2 میں دو کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانا ہے۔

اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے وزیر اعلیٰ کی ٹیم بھرپور انداز میں متحرک رہی،  انہوں نے اپنی ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی بھی کی،  وزیر اعلیٰ دفتر میں خصوصی تقریب کا انعقاد کروایا گیا اور اس مہم کو کامیاب بنانے والوں کو وزیر اعلیٰ نے شیلڈز دیں۔

اس مہم میں 12 اضلاع کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا گیا اور وزیر اعلیٰ نے نارووال، پاکپتن، بھکر، ڈی جی خان، گجرات، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لودھراں، قصور، منڈی بہاؤالدین، چکوال، جہلم اور خانیوال کے ڈپٹی کمشنرز اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز ہیلتھ کے کردار کو سراہا۔

بتانا یہ چاہتا ہوں کہ جو بھی کام انہوں نے شروع کیا، وہ مکمل بھی کیا،  وہ اپنی حکومت کیلئے خود ٹارگٹ سیٹ کرتے ہیں اور پھر اس ٹارگٹ کو پورا کرنے کیلئے بھرپور کوشش کرتے ہیں، یہ صرف ایک مثال ہے، ترقیاتی شعبے میں ہونے والی ڈویلپمنٹ سردار صاحب کے وعدوں کے وفا ہونے کا ثبوت ہے، جس میں میرا قلم بھی سرخرو ہوا ہے۔ جن منصوبوں کے آغاز کو میں نے سراہا، آج ان کے افتتاح ہوتے دیکھ رہا ہوں، اس لیے آج پڑھنے والوں کے آگے میرا فرض ادا ہوگیا۔

ایک اہم چیز جس کا کریڈٹ کوئی چھین نہیں سکتا، جو نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی اس صوبے کے لیڈر کے نامہ اعمال میں لکھی جائے گی وہ اسکولوں میں درود شریف کا آغاز ہے۔ 

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب کے تمام اسکولوں کو صبح اسمبلی میں تلاوت کے بعد اور قومی ترانے سے پہلے درود ابراہیمی پڑھنے کے لیے مراسلہ جاری کیا گیا ہے،  اس ہستیؐ کے نام سے جب دن کا آغاز ہوگا تو یہ درس گاہیں مزید بہتر انداز میں علم کی روشنی اور امن کا پیغام پہنچاتی نظر آئیں گی۔

دوسری جانب کلچر کے شعبے کے فروغ میں بھی سردار صاحب کا کوئی ثانی نہیں۔ ان کے دور میں پنجاب کی پہلی کلچرل پالیسی تشکیل دی گئی ہے،  کلچر منسٹر خیال احمد کاسترو نے بزدار صاحب کو پنجاب ثقافتی پالیسی 2021 پیش کی،  اس کے علاوہ اسی ہفتے انہوں نے مجلس ترقی ادب کا بھی دورہ کیا اور ہر سال شاعری اور نثر کی منتخب کتابوں کو ایوارڈ دینے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے پنجاب کے پہلے ادبی عجائب گھر، ادبی بیٹھک اور چائے خانے کا بھی افتتاح کیا۔ اس کے علاوہ شاعروں اور ادیبوں کی ممبرشپ کےلیے’’رائٹر کارڈ‘‘بھی جاری کیا جارہا ہےجس کے ذریعے یہ لوگ رائٹرز ویلفیئر فنڈ سے مستفید ہوسکیں گے، ان کی مالی امداد ممکن ہو سکے گی۔

سردار صاحب کی جانب سے کلچر کے شعبے میں گہری دلچسپی شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہے، سردار صاحب ان لوگوں کا معاشرے میں جو اہم کردار ہے اس کو سمجھتے اور سراہتے ہیں۔ یہ بھی کلچر کے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیلئے خوش آئند ہے کہ سابقہ ادوار کی طرح یہ شعبہ عدم دلچسپی کا شکار نہیں اور ہر روز کے شعبہ میں نئی ڈویلپمنٹ ہوتی نظر آرہی ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔