04 دسمبر ، 2021
سیالکوٹ کی فیکٹری جہاں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے منیجر کو قتل کیا گیا وہاں کے اندر کے مناظر سامنے آگئے ہیں۔
فیکٹری منیجر اپنی جان بچانے کے لیے چار منزلہ عمارت کی چھت پر بھاگا، اوپر لگے سولر پینلز کے پیچھے چھپنے کی کوشش بھی کی۔
20 سے 25 مشتعل افراد نے اوپر آ کر اس کو ڈھونڈا، مارا پیٹا، تیز دھار آلوں کے وار سے چہرہ مسخ کیا اور مارتے ہوئے نیچے لے گئے۔
فیکٹری منیجر کو عمارت کے اندر ہی قتل کردیا گیا تھا جسے بعد میں گھسیٹ کر سڑک پر لایا گیا اور پھر آگ لگادی گئی۔
اس واقعے کے خلاف ملک بھر میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں نے اس کی مذمت کی ہے۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق وقوعہ کے وقت فیکٹری میں رنگ روغن کا کام جاری تھا، سری لنکن شہری نے صبح 10 بج کر28 منٹ پردیوارپر لگے کچھ پوسٹرز اتارے تو اس دوران فیکٹری منیجر اور ملازمین میں معمولی تنازع ہوا۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ فیکٹری منیجر زبان سے نا آشنا تھا جس وجہ سے اسے کچھ مشکلات درپیش تھیں تاہم فیکٹری مالکان نے ملازمین کےساتھ تنازع حل کرایا اور فیکٹری منیجر نے غلط فہمی کا اظہار کرکے معذرت بھی کی لیکن کچھ ملازمین نے بعد میں دیگر افراد کو اشتعال دلایا جس پر بعض ملازمین نے منیجر کو مارنا شروع کردیا۔
سیالکوٹ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ واقعے میں ملوث 100 سے زائد ملزمان کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق واقعے کا مرکزی ملزم فرحان ادریس گرفتار ہے جبکہ گرفتار ملزم جنید جلتی لاش کے ساتھ سیلفی لیتے دیکھا گیا تھا۔
اس کے علاوہ میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کرنے والا طلحہ عرف باسط بھی گرفتار ہے جبکہ فیکٹری ورکرز کو اشتعال دلانے والا ملزم صبور بٹ بھی زیر حراست ہے۔