Time 04 دسمبر ، 2021
پاکستان

مار کھائی، ہاتھ جوڑے، پریانتھا کمارا کو بچانےکی کوشش کرنے والے 2 افراد سامنے آگئے

سانحہ سیالکوٹ میں غیرمسلم سری لنکن شہری پریانتھا کمارا مشتعل ہجوم کی وحشت اور درندگی کی بھینٹ چڑھ گیا وہیں دو افراد ایسے بھی تھے جو  سسکتی انسانیت کو بچانے کی جدوجہد کرتے رہے۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھاجاسکتا ہےکہ وحشی ہجوم کے درمیان ایک بے بس شخص لوگوں کے سامنے ہاتھ جوڑتا رہا اور پریانتھا کمارا کی زندگی کی بھیک مانگتا رہا، لیکن بے حس ظالم ہجوم میں سے کسی نے ایک نہ سنی، الٹا اسی کو دھکے مارےگئے، دائیں بائیں گھسیٹا گیا۔

نمائندہ جیو نیوزکے مطابق  پریانتھا کمارا کو بچانےکی کوشش کرنے والوں میں ایک اور شخص بھی تھا جس نے اسےکَور کیا  ہوا تھا اور خود مار کھا رہا تھا  اور اسے بچانےکی کوشش کر رہا تھا۔پولیس نے دیگر ملزمان کے علاوہ دونوں افرادکو بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔

اس حوالے سے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ  پریانتھا کمارا کو بچانےکے لیے خود کی جان خطرے میں ڈالنے والا دوسرا شخص اسی فیکٹری کا پروڈکشن منیجر  تھا جو کہ جان ہتھیلی پر رکھ کر پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پریانتھا کمارا پر جب فیکٹری ملازمین نے حملہ کیا تو پروڈکشن منیجر نے انہیں چھت پر چڑھا کر دروازہ بند کردیا،تاہم 20 سے 25 مشتعل افراد دروازہ توڑ کر اوپر آگئے اور  پریانتھا پر حملہ کردیا، اس موقع پر پروڈکشن منیجر درخواست کرتا رہا کہ غیر پریانتھا نےکچھ کیا ہے تو انہیں پولیس کے حوالے کر دیتے ہیں۔تاہم ہجوم نے ایک نہ سنی اور الٹا پروڈکشن منیجر کو زدوکوب کیا۔

پسِ منظر

خیال رہے کہ گزشتہ روز 3 دسمبر کو اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا تھا، پریانتھا کمارا جان بچانے کے لیے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔

انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز منیجر کو مارتے ہوئے نیچے لائے، مار مار کر جان سے ہی لے لی، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لےگئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔

مزید خبریں :