Time 09 دسمبر ، 2021
پاکستان

فیصل واوڈا کی اپیل خارج، نااہلی کیس کا فیصلہ 2 ماہ میں کرنے کا حکم برقرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی الیکشن کمیشن میں نااہلی کیس کی کارروائی رکوانے کی انٹراکورٹ اپیل خارج کردی اور نااہلی کیس کا 2 ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم برقرار رکھا۔

فیصل واوڈا نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کے سنگل بنچ کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے الیکشن کمیشن کو 60 دن میں نااہلی کیس کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔ 

آج جسٹس عامر فاروق اور  جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے فیصل واوڈا کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔ 

فیصل واؤڈا کے وکیل حسنین علی چوہان عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کیا پروسیڈنگز چل رہی ہیں جو آپ رکوانا چاہتے ہیں؟ بیان حلفی سپریم کورٹ کے احکامات کے نتیجے میں دیا گیا تھا۔

اس پر  وکیل نے بتایا کہ سینیٹ میں فیصل واوڈا کے مدمقابل امیدوار نے بیان حلفی کی بنیاد پر نااہلی کی درخواست دے رکھی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کراتے ہیں تو بیان حلفی جمع کراتے ہیں۔ اگر گزشتہ الیکشن میں جمع کرایا گیا بیان حلفی بھی جھوٹا ہو تو وہ امیدوار الیکشن لڑنے کا اہل نہیں رہتا۔ فیصل واوڈا نے جو بیان حلفی دیا تھا کیا وہ درست تھا؟

اس پر فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ بیان حلفی درست تھا، ہم نے الیکشن کمیشن میں بھی لکھ کر دے رکھا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پھر آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، بیان حلفی کی جانچ مکمل ہونے دیں۔ ادھر بھی آپ نے ڈیڑھ سال جواب جمع نہیں کرایا۔

اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کر دیتے ہیں کہ اس معاملے کو ایک ماہ میں نمٹائے۔

مزید خبریں :