10 دسمبر ، 2021
کراچی کے علاقے صدر میں قتل کی لرزہ خیز واردات میں نیا موڑ آگیا۔
پولیس کے مطابق فجر کے وقت ایک شہری کو سڑک پر انسانی ہاتھ ملے جس پر اس نے پولیس کو اطلاع دی، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گھر کا تعین کیا جہاں ایک خاتون لاش کے کچھ ٹکڑوں کے ساتھ آرام سے سورہی تھی، اس کے ہاتھوں اور کپڑوں پر خون لگا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جب گھر کی تلاشی لی گئی تو گھر کے مختلف حصوں سے بھی کچھ انسانی اعضاء برآمد ہوئے اور کچھ اوزار بھی ملے جس کے بعد خاتون کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کے مطابق خاتون کی شناخت رباب کے نام سے ہوئی ہے اور مقتول کی عمر 65 سال تھی جب کہ حراست میں لیے جانے کےو قت خاتون نشے کی حالت میں تھی۔
پولیس کے مطابق ابتدائی بیان میں خاتون نے مقتول کو اپنا شوہر بتایا تھا تاہم نشے کی حالت سے کچھ باہر آنے کے بعد خاتون نے مقتول کو اپنا بہنوئی بتایا اور اس کا کہنا تھا کہ مقتول اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا، اس کے گھر والوں کو طعنے دیتا تھا جب کہ مقتول آئس کے نشے کا عادی تھا جس کی وجہ سے ملزمہ بھی آئس کا نشہ کرنے لگی تھی۔
خاتون کا کہنا تھا کہ گھر میں مقتول سے معمولی تکرار ہوئی تھی جس کے بعد اس کے سرپر پلاس مارا اور وہ بے ہوش ہوگیا، مقتول کو بے ہوشی کی حالت میں ہی قتل کیا اور لاش کے ٹکڑے کردیے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ مقتول اور خاتون ڈیڑھ سال قبل بھی تھانے میں آئے تھے اور ان کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جس پر پولیس نے ان کے درمیان صلح کرائی تھی۔
دوسری جانب مقتول کا ایک بیٹا بھی منظر عام پر آیا ہے جس نے دعویٰ کیا ہےکہ خاتون اور مقتول آپس میں میاں بیوی تھے جو پچھلے 6،7 سال سے ساتھ رہ رہے تھے۔
علازہ ازیں نمائندہ جیونیوز سے گفتگو میں خاتون نے کہا کہ مقتول ڈاکٹر تھا اور میرا شوہر نہیں بہنوئی تھا۔
پولیس کا بتانا ہے کہ خاتون سے مزید تفتیش کی جارہی ہے اور نشے کی حالت سے باہر آنے کے بعد مزید بیان بھی لیا جائے گا۔