15 دسمبر ، 2021
سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا ہے کہ بھنگ بہت سی بیماریوں کا علاج ہے اور مختلف ممالک میں اسے دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ میں منشیات کے ملزمان کی سزاؤں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین کو تحریری معروضات جمع کرانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ سینیٹ کی ایک کمیٹی منشیات کے ملزمان سے متعلق قانون سازی کر رہی ہے، سینیٹ کی کمیٹی میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ حکومت جو قانون سازی کر رہی ہے اس میں مختلف منشیات کی نوعیت کے مطابق سزائیں ہوں گی۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھنگ اور ہیروئن کی سزا برابر تھی، اگربھنگ اور ہیروئن کی سزا الگ الگ کی جا رہی ہے تو یہ خوش آئند ہے، بھنگ ہیروئن سے کم خطرناک نشہ ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ بھنگ تو بہت سی بیماریوں کا علاج اور انسانی اعصاب کیلئے قوت بخش ہے، مختلف ممالک میں بھنگ کو دوا کے طور پراستعمال کیا جاتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اب تو حکومت بھی بھنگ پر پالیسی بنا چکی ہے۔
عدالتی معاون اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت کو ایک دلچسپ واقعہ سنانا چاہتا ہوں، 1988 میں نواز شریف ہزاروں افراد کے ساتھ ضیاءالحق کی برسی کیلئے اسلام آباد آئے، اطلاع ملی کہ زیرو پوائنٹ پر بسیں روک دی گئی ہیں، سکیورٹی خدشات پر تشویش ہوئی تو آئی جی نے بتایا کہ بسوں میں بھنگ کاٹ کاٹ کر بھری جا رہی ہے۔ اعتزاز احسن کے واقعہ سنانے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
سپریم کورٹ نے منشیات کے ملزمان کی سزاؤں سے متعلق کیس کی سماعت جنوری کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔