عوام کا جمہوری انتقام

بڑے مولانا صاحب نے وہ کر دکھایا جو کوئی اور نہیں کرسکتا تھا۔

خیبرپختونخوا کے17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ تبدیلی آنہیں رہی بلکہ آ چکی ہے اور مصنوعی تبدیلی لانے کی تمام تدبیریں اُلٹی پڑ گئی ہیں۔

وفاق اور خیبرپختونخوا میں حکمران جماعت تحریک انصاف کی ان بلدیاتی انتخابات میں صورتحال اس بات کی علامت ہے کہ آنے والے دن دونوں حکومتوں پر بھاری پڑیں گے اورپنجاب سمیت پورا پاکستان اس تبدیلی کی لپیٹ میں آئے گا۔

خیبر پختونخوا سے ملنے والے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوام نے زبردستی کے اس نظام کے خلاف اپنا دو ٹوک فیصلہ سنا دیا ہے۔ تبدیلی کی اس لہر نے حکمران جماعت کے کسی وزیر، مشیر کونہیں بخشا، حتیٰ کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی اس کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔

وزیرامور کشمیر علی امین گنڈا پور، وزیرمملکت علی محمد خان، صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی، وفاقی وزیر دفاع پرویزخٹک، وفاقی وزیر پانی و بجلی عمر ایوب کے امیدوار اپنی اپنی تحصیلوں میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کو کوہاٹ میں شکست کے ساتھ ساتھ مشتعل ہجوم کے غیظ وغضب کا نشانہ بھی بننا پڑا ہے۔ علی امین گنڈا پور تو اپنے گھر کی یو سی سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کھا گئے ۔ ٹانک سے پی ٹی آئی کے ایم این اے حبیب اللہ کنڈی پورا ضلع ہار گئے۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے ایم این اے انور تاج شب قدر تحصیل میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔

پشاور میں بلدیاتی انتخابات کا سب سے بڑا معرکہ جے یو آئی (ف) کے امیدوار زبیر علی نے بڑی واضح برتری سے سر کرلیا۔ یہاں انہوں نے صوبائی وزیر کامران بنگش کے بھائی محمد رضوان بنگش کو شکست دے کر ثابت کر دیا کہ اب قلعہ بالا حصار پر ان کی جماعت کی حکمرانی ہوگی۔

پشاور کے معرکے میں پیپلزپارٹی کے امیدوار ارباب زرک نے 44 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے اور دوسرے نمبر پر رہے،اسی طرح اے این پی کے شیر رحمن نے بھی تقریباً 40 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے۔ پی ٹی آئی کے محمد رضوان بنگش تقریباً 41 ہزارسے زائد ووٹ حاصل کرکے چوتھے نمبر پر آئے جب کہ فاتح قرار پانے والے جے یو آئی (ف) کے امیدوار زبیر علی آخری اطلاع تک 56 ہزار 203 ووٹ حاصل کرکے سب سے آگے ہیں۔ ان کی یقینی کامیابی کے دعوے کئے جارہے ہیں۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) اور اے این پی کے امیدواروں نے گویا خیبرپختونخوا کے تقریباً تمام بڑے شہروں پشاور، بنوں، کوہاٹ، مردان، نوشہرہ میں میئر شپ حاصل کرلی ہے۔64 تحصیلوں میں جہاں جے یو آئی اور اے این پی کے امیدوار کامیابی حاصل نہ کرسکے یا جن تحصیلوں میں انہوں نے اپنے امیدوار کھڑے نہیں کئے تھے وہاں آزاد امیدواروں نے تحصیل چیئرمینوں کی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔

کچھ تحصیلوں کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے حصے میں بھی آئی ہے۔ ضلع خیبر میں تحریک اصلاح پاکستان نے حکمران جماعت کو زیر کرلیا ہے۔ بنوں سٹی میئر شپ جے یو آئی کے عرفان اللہ درانی، مردان کی میئرشپ اے این پی کے حمایت اللہ کے حصے میں آئی ہے۔ یہاں جے یو آئی کے امانت حقانی دوسرے، تحریک انصاف کے امیدوار تیسرے نمبر پر ہیں۔

کوہاٹ سٹی کونسل میئر کی سیٹ پر جے یو آئی کے شیر زمان نے آزاد امیدوار کو شکست دی جبکہ تحریک انصاف آخری نمبروں پر رہی۔ نوشہرہ تحصیل پبی میں بھی تحریک انصاف کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلع بونیر کی 6 میں سے 4 تحصیلوں میں تحریک انصاف، چارسدہ کی تینوں تحصیلوں میں جے یو آئی (ف)، ضلع مردان کی تحصیل تخت بائی، کاٹلنگ، رستم میں جے یو آئی ف، مردان کی تحصیل گڑھی کپورہ میں اے این پی کو کامیابی ملی ہے جبکہ علی امین گنڈا پور کے آبائی ضلع میں میئر شپ کیلئے اے این پی کے مضبوط امیدوار کے قتل پر انتخابات ملتوی کرنا پڑے۔

بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد وفاقی وزیر شبلی فراز کا یہ تبصرہ کہ ”اپوزیشن تو کل کا پڑھا ہوا اخبار ہے“ یعنی وہ اب بھی تسلیم نہیں کررہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے جو جمہوری انتقام لینا تھا وہ لے لیا۔ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ شبلی فراز کہتے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج نے ہمیں سبق سکھایا ہے۔ تحریک انصاف کے نچلے سٹرکچر کو متحرک کریں گے، پارٹی ورکروں کو اوپر لائیں گے۔ ہم کارکنوں کو متحرک کرنے میں ناکام رہے۔تحقیقاتی کمیٹی شکست کی وجوہات کو تلاش کرے گی،نئی حکمت عملی بنائی جائے گی، صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کہتے ہیں کہ دوسرے مرحلے کے نتائج مختلف ہوں گے۔ شکست کی وجہ مہنگائی بنی۔

جے یو آئی (ف) کے صوبائی ترجمان عبدالجلیل جان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے تمام اضلاع میں ریکارڈ ووٹ حاصل کئے۔ حکومت نتائج کی جبری تبدیلی سے باز رہے اور ہماری رائے یہ ہے کہ مرشد کی قیادت میں تحریک انصاف نے وفاق میں تین سال سے زائد اور خیبر پختونخوا میں آٹھ سالہ اقتدار کے دوران جو بویا تھا وہی کاٹ رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کے عوام نے تمام تر حکومتی دباؤ کے باوجود ابھی ہاتھ کافی ہولا رکھا ہے۔ عوام آپ کی سوچ سے بھی زیادہ ناراض ہیں۔بڑے مولانا صاحب سے اب تو افغان وزیر خارجہ نے بھی معانقہ کرلیا ہے۔ ہواؤں کا رُخ بڑی تیزی سے بدل رہا ہے۔ تبدیلی کی یہ لہر ایسے کرداروں کو بھی حوصلہ دے گی جو طاقت وروں کے خوف سے اس انتظار میں چُپ بیٹھے تھے کہ کوئی انہیں اشارہ کرے تو وہ ہواؤں کے رخ پر پرواز کریں۔ خیبرپختونخوا کے عوام نے راستہ کھول دیا ہے اب تو صرف فیصلے کی گھڑی باقی ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔