بلاگ
Time 24 دسمبر ، 2021

سورج کبھی بجھتا ہی نہیں

مرے خورشید زرتار شعاعیں چن کر

ظلمتِ شب بھی اجالوں کے کفن بنتی ہے

اس کو کیا علم کہ سورج کبھی بجھتا ہی نہیں

وہ تو بہری ہے مری بات کہاں سنتی ہے

بے شک میں اجالوں کا پرستار ہوں۔ چاہتا ہوں کہ شعاعیں گوندھ کر برگ و سمن میں۔ بہاریں رنگ بکھرائیں چمن میں۔ مگر ایسا نہیں کہ مجھے رات کی اہمیت کا اندازہ نہیں،یا میں بدلتے موسموں کی رعنائیوں سے کوئی شغف نہیں رکھتا۔ سرد رُت کی دھوپ اور گرم موسم میں درختوں کی چھائوں ہی میرا اثاثہ ہے۔ رات اگر نہ ہوتو دن کی پہچان ختم ہوجائے۔ اندھیروں میں چراغ جلا جلا کر ہم سحر تک پہنچتے ہیں۔ ان تاریکیوں سے گزرتے ہیں تو اجالوں کے ہونےکااحساس ہوتا ہے۔ خزاں میں شاخیں برہنہ ہوتی ہیں تو بہار کےلیے چشم ِ انتظار کھلتی ہے۔ خشک سالی کی رتیں آتی ہیں، پیاس کی شدت بڑھتی ہے تو پانی کی اہمیت سمجھ آتی ہے۔ یعنی سفیدی کے بغیر سیاہی اور سیاہی کے بغیر سفیدی کچھ نہیں۔

سیاست کا بھی یہی حال ہوتاہے۔ حکومت اور اپوزیشن لازم و ملزوم ہوتے ہیں، نظام کے بہتر انداز میں چلنے کیلئے اچھی اور ایماندار اپوزیشن انتہائی اہم ہے۔ مجھے اپوزیشن چاہے وہ کسی جماعت پر بھی مشتمل ہو، بری نہیں لگتی۔ نہ میرا کوئی ذاتی اختلاف ہے کسی سیاسی رہنما سے، میں تو بس ان کو جوابدہ سمجھتا ہوں، عوام کے آگے، پورے کے پورے نظام کے آگے، یہ سیاسی شخصیات سسٹم کا حصہ بننے کیلئے بڑے کڑے امتحان سے گزرتی ہیں، جو کام کرنے والے ہوتے ہیں وہ اپنا آپ منوانے کیلئے ہر مرتبہ ایک اور موقع نہیں مانگتے۔ ان کا واحد سہارا عوام کا ووٹ ہوتا ہے جو ان کی کارکردگی پر انہیں ملتا ہے۔

میں وہی کچھ لکھتا ہوں جومجھے اس دھرتی اس وطن کےلیے بہتر لگتا ہے، انہی کی حمایت کرتا ہوں، جن پر میرا یقین ہے کہ یہی لوگ ہیں جو پاکستان کو ایک ترقی یافتہ پاکستان میں بدل دیں گے۔ اس کام کےلیے مجھے وفاق میں عمران خان اور پنجاب میں عثمان بزدارسے بہتر اور کوئی نظر نہیں آتا۔ اپوزیشن نے پچھلے 3سال میں پاکستان کے عوام کیلئے کوئی مثبت رویہ اختیار نہیں کیا، کسی سطح پر کوئی Contribute نہیں کیا۔ بھلا ہو عثمان بزدارکا جو اپنی دھن میں مگن، ناقدین کی بےجاتنقیدکے باوجود کام میں لگے رہے۔

آج جس چیز کا میں سب سے پہلے ذکر کروں گا وہ پنجاب حکومت کی جانب سے اسکول ملک پروگرام ہے۔ اس پروگرام کے تحت پنجاب کے پرائمری اسکولوں میں بچوں کو مفت دودھ دیاجائے گا۔ یہ پروگرام خوراک کے ذریعے بچوں کی بہترین نشونما کیلئے حکومت کی سنجیدگی کی نشانی ہے۔ ایسے صوبے میں جہاں گزشتہ ادوار میں لوٹ مار کا بازار گرم تھا، عثمان بزدارکی حکومت کا یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ پنجاب حکومت مستقبل پر انویسٹ کر رہی ہے، پنجاب کا کل مضبوط، مستحکم اور تندرست دیکھنا چاہتی ہے، اس صوبے میں ایسے نوجوان چاہتی ہے جو خود کیلئے اور ملک کیلئے مضبوط سہارا ہوں۔ یہ کہنے کو بہت چھوٹا پروگرام ہے مگر یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت فلاحی ریاست کے مشن پر تیزی سے گامزن ہے۔ اس پروگرام کو پہلے مرحلے میں 6ماہ کیلئے اٹک اور شیخوپورہ کے 89پرائمری اسکولوں میں شروع کیا جارہا ہے۔

دوسرا انتہائی اہم اقدام بین الصوبائی ہم آہنگی ہے۔ عثمان بزدار نے صوبوں کو جوڑنے، آپس میں رابطہ پیدا کرنے کیلئے ایسے اقدامات کئے ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ خاص طور پر صوبہ بلوچستان کے حوالے سے انہوں نے محبت اور بھائی چارے کی شاندار مثال قائم کی ہے۔ صوبے میں صحت سے متعلقہ منصوبوں کے علاوہ، محبت کا عملی پیغام بھی پہنچایا ہے۔ ان کی دعوت پر حال ہی میں بلوچستان کےطلبا کا وفد پنجاب آیا وہ جب مجلس ترقی ادب میں لاہور ادبی عجائب گھر کے وزٹ پر آیا تو ان طالب علموں سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ انہوں نے یہاں کے لوگوں کی محبت اور مہمان نوازی کی اتنی تعریف کی کہ میں حیران رہ گیا۔ یقیناًایسے تعلیمی دوروں سے دونوں صوبوں کے نوجوانوں میں مثبت سوچ جنم لے گی اور اس کلچرل ایکسچینج کے فوائد سے آنے والی نسلیں تک مستفید ہوتی رہیں گی۔

اب بات کرتے ہیں لائیوا سٹاک کے شعبہ کی۔ پنجاب حکومت کی 24/7 ہیلپ لائن 080009211 پر اب عوام براہ راست رہنمائی حاصل کرسکیں گے۔ لائیوسٹاک کے کاروبار کے بارے میں معلومات اور رہنمائی کیلئے محکمہ کے ماہرین اب لوگوں کو فون پر میسر ہونگے۔ اس سروس کے آغاز سے لوگ ماہر برائے گوشت پیداوار، ماہر برائے ڈیری فارمنگ، ماہر غذائی امور حیوانات اور ماہر برائے مرغبانی سے براہِ راست سوالات کرسکیں گے۔ اس سروس سے لائیو اسٹاک کے شعبے میں کاروبار کرنا آسان ہوگا اور کاروباری حضرات کو درپیش مسائل کا حل بھی فوری ہوسکے گا۔اس کے ساتھ ساتھ شعبہ زراعت میں بہتری کیلئے بھی حکومت نے بہترین اقدام اٹھاکئے ہیں۔ 10 ارب کے منصوبے کے تحت ہر یونین کونسل میں 2فیلڈ اسسٹنٹ، ہر 3یونین کونسلوں میںایکزراعت آفیسر تعینات کیا جائے گا، کاشتکار جدید ٹیکنالوجی اور اس کی ایپلیکیشن بارے معلومات حاصل کرسکیں گے۔یوں سمجھ لیں کہ حکومت اب کاشتکاروں کی ایسی معاون بن جائے گی جو کوئی معاوضہ لیے بغیر وہ گر سکھائے گی جس سے فصل کو نقصان کم سے کم اور کسان کو فائدہ زیادہ سے زیادہ پہنچے۔ اس پروگرام میں کال سینٹر اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا قیام بھی شامل ہے۔ کاشتکاروں کیلئے زرعی منڈیوں کی معلومات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مشینی کاشت کے فروغ پر بھی اسی پروگرام کے تحت کام کیا جائے گا۔

آخر میں، میں اس ملاقات کا ذکر ضرور کروں گا جو عثمان بزداراور نون لیگ کے 3پارلیمنٹیرینز کے درمیان ہوئی۔ تینوں ارکان پنجاب اسمبلی کی جانب سے یہ ملاقات وزیر اعلی کی کارکردگی اور سیاست میں نئے ٹرینڈ سیٹ کرنے کاواضح ثبوت ہے۔اپوزیشن جماعت کے اراکین بھی اگرعثمان بزدارکے گن گارہے ہیں تو پھر نون لیگ کا پنجاب میں کیا مستقبل ہے اس کے بارے میں میں کچھ کہہ نہیں پائوں گا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔