Time 25 دسمبر ، 2021
پاکستان

ایف بی آر کے چار اعلیٰ افسران کا کروڑوں کے اسیکنڈل میں ملوث ہونیکا انکشاف

وفاقی ٹیکس محتسب نے ان افسران کو فوری طور پر موجودہ عہدوں سے ہٹانے اور ان کیخلاف فوجداری اور تادیبی کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو: فائل
 وفاقی ٹیکس محتسب نے ان افسران کو فوری طور پر موجودہ عہدوں سے ہٹانے اور ان کیخلاف فوجداری اور تادیبی کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو  (ایف بی آر) کے ان لینڈر یونیو سروس کے چار  اعلیٰ ترین افسران کے کروڑ وں روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈز  اسیکنڈل میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

وفاقی ٹیکس محتسب کے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب کےسوموٹو نوٹس کے ذریعے کی گئی تحقیقات کے مطابق ایف بی آر کے ان لینڈر یونیو کے گریڈ 21کے افسر اور چیف کمشنر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور چوہدری محمد طارق جو اس وقت ایڈیشنل کمشنر آئی آر تعینات تھے، گریڈ 21کے ممبر بے نامی ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی سید ندیم حسین رضوی جو اس وقت چیف کمشنر سی آر ٹی او لاہور تعینات تھے اور  اس وقت کے کمشنر سی آر ٹی او لاہور گریڈ 21کے افسرڈاکٹر سرمد قریشی اور اس وقت کے ڈپٹی کمشنر آئی آر اشفاق احمد چاروں افسران مجموعی طور پر 12کروڑ 33 لاکھ64 ہزار روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈز میں ملوث پائے گئے۔

تحقیقات کے مطابق میسرز چائنا نیشنل الیکٹرک وائر اینڈ کیبل امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن جو ایسوسی ایشن آف پرسنز کے طور پر رجسٹرڈ کمپنی ہے جس نے 2012 میں 2 کروڑ 61 لاکھ19ہزار  روپے کے انکم ٹیکس ریفنڈ کا کیس دائر کیا نان ریذیڈنٹ کمپنی ہونے کے ناطے 2012کیلئے انکم ٹیکس ریفنڈز کا کلیمز ناقابل قبول ہونا چاہیے تھا۔

پوسٹ آڈٹ رپورٹ سے معلوم ہوا کہ مذکورہ کمپنی نے 2007، 2008، 2009اور 2011 میں ٹیکس ریفنڈ ز کلیمز دائر کیے جو بالترتیب دو کروڑ 67 لاکھ78 ہزار ، دوکروڑ 52 لاکھ 64 ہزار ، 7 کروڑ 11لاکھ51 ہزار ا ور  ایک لاکھ70 ہزار  روپے ہیں۔

 وفاقی ٹیکس محتسب نے ان افسران کو فوری طور پر موجودہ عہدوں سے ہٹانے اور ان کیخلاف فوجداری اور تادیبی کارروائی کرنے کی ایف بی آر کو ہدایت کی ہے۔

مزید خبریں :