بلاگ
Time 25 دسمبر ، 2021

تحریکِ آزادی کے مجاہدین، خراجِ تحسین کے مستحق

تشکیلِ پاکستان کی تحریک کو ابتدا سے ہی مختلف قسم کے چیلنجز اور رکاوٹوں کا سامنا رہا۔ اس کے باوجود مسلمانانِ برصغیر علیحدہ مملکت کے حصول کے لیے ہر طرح کی رکاوٹ کو عبور کرنے اور ہر طرح کی قربانی دے کر آزادی حاصل کرنے کا عزمِ صمیم کر چکے تھے۔ 

انگریزوں کی چالبازیوں، ہندوئوں کی مکاریوں اور مسلمانوں کی سیاسی و معاشی پسماندگی کے باوجود مسلمانوں کی پرعزم، بلند حوصلہ، بے باک ،نڈر اور کمیٹڈ لیڈر شپ نے اقلیت سمجھے جانے والے مسلمانوں کو نہ صرف اکٹھا کیے رکھا بلکہ مقصد کے حصول کے لیے اس طرح تیار کیا کہ وہ ایک کے بعد ایک آنے والی مشکل کو عبور کرتے ہوئے آزادی کی منزل تک پہنچ پائے۔ 

یہ منزل حاصل کرنے کے لیے مسلمانانِ برصغیر نے کیا کیا صعوبتیں پریشانیاں تکالیف اور مسائل دیکھے یہ شاید آج کی نسل کو معلوم نہ ہو لیکن وہ نسل جو ان حالات و واقعات کے بارے میں آگاہ ہے آج بھی اس عظیم جدوجہد کونظریاتی اثاثہ گردانتی ہے۔ ہماری نوجوان نسل جو تشکیلِ پاکستان کے معروضی حالات سے واقف نہیں وہ اپنے ملک میں پھیلی بد امنی، بے روزگاری، سیاسی و معاشی عدم استحکام اور آئے روز کے پے در پے جنم لیتے مسائل سے دلبرداشتہ ہو کر پاکستان کے مستقبل سے مایوس نظر آنے لگی ہے۔

 پاکستان کے ہنر مند اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملک سے بھاگ نکلنے کے لیے بے تاب نظرآتے ہیں۔دوسروں کو اچھا اور خود کو بُرا سمجھنے کا رواج تقویت پا رہا ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو پاکستان میں اپنا معاشی و معاشرتی مستقبل تاریک نظرآتا ہے شاید اسی لیے پاکستان سے فطری محبت کا فقدان جنم لے رہا ہے۔ 

اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے چند ایک کا تذکرہ سطورِ بالا میں کیا جا چکا ہے لیکن ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ وہ ان حالات و واقعات سے پوری طرح آگاہ ہی نہیں جن کے نتیجے میں پاکستان کا حصول ممکن ہوا۔ 

پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے پیشتر مسلمانوں کی حالتِ زار اور ان سے روا رکھا گیا سلوک، ہندوئوں کے مسلمانوں کے بارے میں عزائم، مسلمانوں کے جداگانہ تشخص کا مستقبل، شخصی اور اجتماعی مذہبی و معاشرتی آزادی جیسے سنگین مسائل کا ادراک شاید ہماری آج کی نوجوان نسل کو نہیں ہو پایا۔جناح رفیع فاؤنڈیشن نے اپنے قیام سے لے کر آج تک اسی جذبے کے تحت تحقیق، تقاریب، کتب کی اشاعت اور قومی تہواروں کو جوش و خروش سے منانے کی روایت کو جاری رکھا ہوا ہے تاکہ نئی نسلوں تک نظریہ پاکستان کے اساسی نکات کی ترسیل کی جا سکے۔ 

’’تحریکِ آزادی کے مجاہدین‘‘جناح رفیع فاؤنڈیشن کی حالیہ تصنیف ہے جس کی رونمائی کے لیے یومِ قائد کا انتخاب کیا گیا ہے تا کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح اور ان کے دیگر ساتھیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے۔یہ کتاب سیکرٹری جناح رفیع فائونڈیشن رئیس عباس زیدی صاحب کی تحریر کردہ ہے بنیادی طور پر اس کتاب میں تحریکِ آزادی کے سفر میں مختلف مراحل میں خدمات سرانجام دینے والے ہیروزکے حالاتِ زندگی اور خدمات کو اجاگر کر کے خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔

پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے اس نظریاتی مملکت کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قائد کے رہنما اصولوں کو فراموش کرنے کی بجائے اُن پر مِن و عن عمل کیا جائے، نئی نسل کو ان اصول و ضوابط سے روشناس کروایا جائے تا کہ آگے چل کر وہ عملی زندگی میں ان اصولوں سے رہنمائی پائیں اور پاکستان کو اس مقام تک لے جا سکیں جس کا خواب قائدِ اعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔قائدِ اعظم محمد علی جناح کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے اس کتاب کی تقریبِ رونمائی منعقد کی جا رہی ہے جس میں اسکالرز، سینئر صحافیوں اور لکھاریوںکو نوجوانوں سے ہم کلام ہونے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے تا کہ وہ نوجوانوں کو ان شخصیات کے فلسفے جدوجہد اور خدمات سے روشناس کروا سکیں۔

یہ کتاب جناح رفیع فاؤنڈیشن کی طرف سے آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحفہ ہے جو انہیں مملکتِ خداداد کی اہمیت و افادیت سے روشناس کروائے گی ساتھ ہی ایسے نابغہِ روزگار لوگوں سے بھی متعارف کروائے گی جن کی پیش بین نگاہ نے مسلمانانِ ہند کے مستقبل کا اندازہ لگاتے ہوئے ان کے محفوظ مستقبل کے لیے انہیں راستہ سجھایا اور منزل تک پہنچنے کے لیے عملی اقدامات میں ان کے شانہ بہ شانہ رہتے ہوئے ان کی رہنمائی فرمائی۔

 یہ اکابرین جنہوں نے دو قومی نظریے کا تصور پیش کیا آج ان کی پیش بین نگاہ کے اثرات ہندوستان میں مسلمانوں سے روا رکھے گئے ناروا سلوک سے عیاں ہیں۔ پاکستان سے زیادہ مسلمانوں کی آبادی ہندوستان میں ہے لیکن اس کے باوجود دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت انہیں جمہوری حقوق دینے میں بخل سے کام لیتی آرہی ہے۔

 صرف مسلمان ہونے کے باعث ان سے غیر انسانی رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ پاکستان بہر حال مسلمانوں اور اقلیتوں کے لیے ایک محفوظ ترین مملکت ہے جہاں مسلمان اور غیر مسلم اقوام آزادانہ طور پر زندگیاں گزار رہے ہیں۔ 

سانحہِ سیالکوٹ جیسے اِکا دُکا واقعات در اصل پاکستان کے اسی امن پسند تشخص کو مسخ کرنے کے لیے رونما کروائے جاتے ہیں تا کہ پاکستان کو اس کے اصل تشخص سے ہٹ کر پیش کیا جا سکے۔ آج بھی اگر تحریکِ آزادی کے مجاہدین کے فلسفہ حیات سے رہنمائی لی جائے تو اس قسم کی سازشوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے اور پاکستان کو اس کے حقیقی خواب کے مطابق تعبیر کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔

(مصنف جناح رفیع فاؤنڈیشن کے چیئرمین ہیں)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔