Time 30 دسمبر ، 2021
کاروبار

مِنی بجٹ: 343 ارب میں سے عام آدمی پر صرف 2 ارب کا ٹیکس لگایا، وزیر خزانہ

قومی اسمبلی میں آج ضمنی مالیاتی بل 2021 پیش کردیا گیا جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس جمعے کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ضمنی مالیاتی بل سے عوام پر بوجھ بڑھنے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف تو سب پر سیلز ٹیکس لگوانا چاہتا ہے، چاہتا ہے کہ 700 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لیں، ہم اسے 343 ارب روپے پر لے آئے۔

انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 343 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی جس میں سے مشینری پر 112 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے، فارماسیوٹیکلز پر 160 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے، باقی لگژری اشیاء کی درآمد پر 71 ارب روپےکی ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے۔ مشینری اور فارما انڈسٹری پر ٹیکس ریفنڈ ہو سکےگا۔

71 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی جو تمام لگژری آئٹمز پر تھی، شوکت ترین

شوکت ترین نے کہا کہ ضمنی مالیاتی بل کا مقصد ٹیکس لگانا نہیں بلکہ معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہے، عام آدمی کیلئے صرف 2 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی جبکہ باقی ٹیکس کا بیشتر حصہ ریفنڈ ایبل اور ایڈجسٹ ایبل ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ بل میں343 ارب روپےکی ٹیکس چھوٹ پرنظر ثانی کی گئی ہے، ان میں سے 71 ارب روپے کے ٹیکس چھوٹ میں لگژری آئٹمز شامل تھے، عام آدمی پر صرف 2 ارب روپےکا بوجھ ڈال رہے ہیں،  زرعی سیکٹر پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی ضمنی بل سےمہنگائی بڑھنے کی افواہیں پھیلائی گئیں،ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکس نہیں لگے گا، کھاد پر ٹیکس نہیں لگنے دیا، سنیما کے آلات پر بھی ٹیکس نہیں لگایا گیا، پرانے کپڑوں پر بھی ٹیکس نہیں لگے گا۔

وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ 343ارب روپے میں سے بھی ہم لیا گیا ٹیکس ری فنڈ کریں گے اور  ایڈجسٹ کریں گے۔

 اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی حکومت کی سفارش پر ہوگی

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور میں ہے کہ اداروں کو خود مختاری دینی ہے، اداروں کوخودمختاری دینے تک یہ مضبوط نہیں ہوسکتے، اسٹیٹ بینک کے معاملات میں حکومتیں مداخلت کرتی رہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بینک کے معاملات میں تبدیلی کر رہے ہیں۔

شوکت ترین نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اسٹیٹ بینک سےڈھائی سال سے کوئی پیسہ نہیں لیا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ڈھائی سال سے اسٹیٹ بینک سے پیسے نہیں لیے تو کونسی خود مختاری متاثر ہوئی، اب اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی حکومت کی سفارش پر ہوگی۔

شوکت ترین نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کہا گیا اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی خود بینک کرےگا، ہم نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ اپنی تعیناتی خود کرسکیں، اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے معاملے پر ترمیم  نہیں ہورہی، اچھے ملکوں کے مرکزی بینک دیکھیں تو وہاں خود مختاری ہے۔

2 ارب روپے کے اضافی ٹیکس سے صرف چار چیزیں مہنگی ہوں گی، ترین

وزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس نہیں لگا رہے، ضمنی مالیاتی بل سے صرف 2 ارب روپے کے ٹیکس لگیں گے،  2 ارب روپے کے اضافی ٹیکس سے کون سا مہنگائی کا طوفان آجائے گا؟

شوکت ترین نے کہا کہ 2 ارب روپے کے اضافی ٹیکس سے صرف چار  چیزیں مہنگی ہوں گی، لگژری گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے ہیں اور بڑھا رہے ہیں، آئی ایم ایف نے گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے پر کوئی قدغن نہیں لگائی۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ اس کے علاوہ غیر ملکی اسٹیک اور مچھلی کھانے  والوں پر ٹیکس لگے گا، موبائل فونز  پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی تجویز ہے اور سونے چاندی سمیت قیمتی جیولری پربھی17 فیصد سیلز ٹیکس بل میں شامل ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا، فارما سیکٹر کو  ٹیکس ریفنڈ  کریں گے، مشینری پر  112 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے، فارماسیوٹیکلز  پر 160 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے، باقی لگژری اشیاء کی درآمد پر 71 ارب روپےکی ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے۔ مشینری اور فارما انڈسٹری پر ٹیکس ریفنڈ ہو سکےگا۔

میں ناکام ہوا تو کیا بائیڈن اور بورس جانسن بھی ناکام ہوگئے؟ وزیرخزانہ

وزیرخزانہ نے کہا کہ پیٹرول کی عالمی قیمت 42 ڈالر سے87 ڈالر  پر چلی گئی، خوردنی تیل کی عالمی قیمت 700 سے 1400 ڈالر  پر  پہنچ گئی، کوئلہ 80 سے 240 ڈالر پر چلا گیا، خوردنی تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں تو کیا اس کو منگوانا بند کردوں؟ کوئلے کی ضرورت ہے تو کیا کوئلہ کو منگوانا بند کردوں؟

شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کےساتھ معاہدہ صرف ایک ارب ڈالر کا معاملہ نہیں، آئی ایم ایف کی مہر لگنے سے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر ممالک کا اعتماد بھی بحال ہوتا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ امریکا اور  برطانیہ کی مہنگائی کی شرح ایک فیصد سے کم تھی اب بڑھ گئی، چلیں میں ناکام ہوا ہوں تو کیا بائیڈن اور جانسن بھی ناکام ہوگئے؟

انہوں نے کہا کہ ہم دستاویزات پر کام کر رہے ہیں جو تاریخی ہوگا، ڈیوٹیاں نہیں بڑھائیں، جن کو چھوٹ دی تھی بس اس کو واپس لیا گیا ہے۔

مزید خبریں :