18 جنوری ، 2022
بھارت میں لڑکیوں کے ایک سرکاری کالج میں 6 مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس سے باہر نکال دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری کالج میں طالبات کے ایک گروپ کو ٹیچر نے اس لیے کلاس میں بیٹھنے سے روک دیا کیونکہ انہوں نے حجاب پہنے ہوئے تھے۔
عرب میڈیا (الجزیرہ) سے بات کرتے ہوئے طالبات کے متاثرہ گروپ کی ایک طالبہ الماس نے بتایا کہ 'دسمبر کی ایک صبح ٹیچر نے مجھے اور میری دوستوں کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں نہیں بیٹھنے دیا اور تب سے ہم کلاس سے باہر بیٹھنے پر مجبور ہیں'۔
الماس کے مطابق کالج انتظامیہ نے ہم پر قواعد ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حجاب کالج کے یونیفارم کا حصہ نہیں ،اس لیے جو یہ پہنے گا وہ کلاس میں نہیں بیٹھ سکتا۔
طالبات نے الجزیرہ کو مزید بتایا کہ 'حجاب ان کے ایمان کا حصہ ہے اور اس پر عمل کرنا قانون کے تحت ان کا حق ہے'۔
رپورٹس کے مطابق طالبات کو 31 دسمبر سے اپنی کلاسز سے غیر حاضر قرار دیا گیا ہے حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز کالج جا رہی ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر ان طالبات کی تصویر وائرل ہونے کے بعد کالج انتظامیہ نے ان طالبات سے زبردستی ایک خط لکھنے کو کہا جس میں وہ مانے کہ وہ اپنی مرضی سے کلاسز میں نہیں آرہیں۔
ایک اور طالبہ مسکان نے الجزیرہ کو بتایا کہ 'ہم نےخط لکھنے سے انکار کرنے کی کوشش کی لیکن پرنسپل اور اساتذہ نے ہمیں دھمکی دی کہ وہ ہمارا کریئر تباہ کر دیں گے ،تاہم اب پوری دنیا نے انہیں کلاس سے باہر مجبور بیٹھے دیکھا، جس کے بعد انتظامیہ کے سارے ہتھکنڈے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سارا دن کلاس سے باہر رہنا کوئی اچھی چیز نہیں، ہمارے اساتذہ اور دوست ہمیں طعنے دیتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ہمیں حجاب اتارنے میں کیا مسئلہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایک مقامی وکلاء تنظیم نے حکومت کو خط لکھ کر کالج انتظامیہ اور اساتذہ کے خلاف طلبہ کو ہراساں کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔