26 جنوری ، 2022
سابق برطانوی فٹبالر مائیکل اوون کا کہنا ہے کہ 22کروڑ کی آبادی کے ملک پاکستان میں عوام کے پاس کھیلنے اور انجوائے کرنے کیلئے ایک،دو نہیں بلکہ بیس، پچیس اسپورٹس ہونے چاہیں، کوئی وجہ نہیں کہ اس ملک میں فٹبال کا ٹیلنٹ نہ مل سکے، ضرورت مواقع پیدا کرنے کی ہے تاکہ زیادہ تعداد میں بہتر پلیئرز کو تیار کیا جاسکے۔
جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں مائیکل اوون نے کہا کہ پاکستان کی طرح برطانیہ میں بھی کرکٹ بھرپور فالو کی جاتی ہے، وہاں رگبی بھی فالو ہوتی ہے، گالف بھی، ایتھلیٹکس بھی اور اس طرح فٹبال اور دیگر اسپورٹس کو فالو کیا جاتا ہے۔
سابق برطانوی فٹبالر نے کہا کہ میرا نہیں خیال کے اگر فٹبال کی طرف کچھ زیادہ لوگ متوجہ ہوں گے تو اس سے کسی کو کوئی نقصان ہوگا۔ اندازہ ہے کہ فٹبال کرکٹ کے ہم پلہ نہیں لیکن اس کے باوجود بھی یہاں فٹبال کو پسند کرنے والے اور اس سے جنون رکھنے والے لوگ موجود ہیں،ہاں مگر ان کے پاس وہ مواقع نہیں کہ جن کی بنیاد پر وہ فٹبال میں اپنا مستقبل بناسکیں، ضرورت ان افراد کو ایسے ہی مواقع دینے کی ہے۔
انگلینڈ کی جانب سے 3 مرتبہ ورلڈ کپ کھیلنے والے مائیکل اوون نے کہا کہ وہ جس پراجیکٹ کے تحت پاکستان آئے ہیں، اس میں صرف سینٹ مائیکل کلبز کے ساتھ فٹبالرز کے مواقع دینا اور اسٹیڈیم تعمیر کرنا ہی شامل نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر بھی بہت کچھ ایسا ہے جس سے فٹبال کو اہمیت مل سکتی ہے۔
انہوں نے اتفاق کیا کہ فیفا سے معطلی اور انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت سے محرومی پاکستانی فٹبالرز کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اُمید ظاہر کی کہ متعلقہ حکام پاکستان فٹبال کے معاملات کو جلد حل کرلیں گے ۔
تاہم انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ انٹرنیشنل فٹبال سے ہٹ کر بھی فٹبالرز کو تیار کرنے پر کام کیا جاسکتا ہے جس سے بہتر اور اچھے پلیئرز مل سکتے ہیں، انہوں نے پاکستان میں فٹبال لیگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب کسی کے علاقے یا شہر کی ٹیمیں ٹاپ لیگ میں ہوگی تو اس کی بھی فٹبال سے وابستگی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل فٹبال کی اہمیت بھی اپنی جگہ ہے لیکن گراس روٹ لیول پر کام کرنے سے ہی آپ انٹرنیشنل فٹبال کیلئے خود کو بہتر کرسکتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ جب سے پاکستان آئے ہیں، کافی اچھا تجربہ رہا ہے، مختلف لوگوں سے مل کر خوشی ہوئی اور یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ لوگ فٹبال کے فروغ کیلئے ہونیوالے اقدامات کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
مائیکل اوون نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیم یا فٹبال کی قسمت 2 یا 3 سال میں تو نہیں بدل سکتی، لانگ ٹرم فائدے کیلئے ضروری ہے کہ 6 یا 7 سال کی عمر سے فٹبال میں دلچسپی لینا شروع کی جائے کیوں کہ دنیا بھر میں ایسا ہی ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ اگر کوئی فٹبال کھیل رہا ہے تو وہ فٹبالر بننے کیلئے ہی کھیلے ، فٹبال ایک صحتمند کھیل ہے جس سے آپ کے سوشل تعلقات بھی بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح لوگ کھیل سے محبت کرتے ہیں، اس کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ اس ملک کو کھیلوں میں اس سے بہتر ہونا تھا جس پوزیشن پر وہ آج موجود ہے۔
سابق برطانوی فٹبالر نے کرکٹ پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ کرکٹ کا بھی شوق رکھتے ہیں، کرکٹ کی معلومات شائد فٹبال کے برابر نہ ہو مگر کھیل دیکھنے کا بے حد شوق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل انگلینڈ میں کرکٹ فینز افسردہ ہیں کیوں کہ ٹیم ایشز ہاری ہے مگر اس سے قبل انگلینڈ نے کچھ اچھے ایونٹس جیتے، خاص طور پر ورلڈ کپ جیتنا بہت اسپیشل تھا ۔
ایک سوال پر مائیکل اوون نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کرکٹ کو بھی کافی فالو کیا ہے، جب جیو نے ان سے پوچھا کہ کون سے پاکستانی کھلاڑی کو زیادہ فالو کیا تو سابق فٹبالر نے کہا کہ جب وہ بڑے ہورہے تھے تو ان دنوں وسیم اکرم کا شمار عظیم بولر میں ہوا کرتا تھا، وہ ایک زبردست کرکٹر تھے، ان کے علاوہ پاکستان میں اور بھی لیجنڈز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کھیل سے محبت ہونا اچھی بات ہے کیوں کہ کھیلوں کی وجہ سے لوگ آپس میں ملتے ہیں۔