02 فروری ، 2022
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ضلعی ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن دوبارہ مسترد کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ عدالتی حکم عمل درآمد نہیں کرنا چاہتے تو بتادیں؟ لاپتا افراد کے اہل خانہ کبھی پولیس اور کبھی اداروں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں۔
عدالت نے اے آئی جی لیگل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جبری گمشدگی کہہ کر جان چھڑا لیتے ہیں، یہ کہہ کرسکون سے گھر میں سوجاتےہیں جاکر، اب ذمہ داری ختم۔
عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ جبری گمشدگی کہہ دیں بس پولیس کا بھی کام ختم اور عدالت کا بھی؟ بتائیں تو سہی کوئی دس سال سے کیوں کسی کو رکھے گا؟
عدالت نے پولیس کی جانب سے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پیش کی گئی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہمیں آنکھوں میں دھول جھونکنے والی رپورٹ نہیں چاہیے، کمپیوٹر میں ٹائپ ایک جیسی رپورٹ کا پرنٹ لے کر آجاتے ہیں۔
عدالت نے صوبائی حکومت اور پولیس کو ٹاسک فورس کی نئی ایس او پیزبنانےکی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 22 فروری تک ملتوی کردی۔