میرا دستخط کے موازنے پر راضی ہوئیں نا طبی معائنے کیلئے، تکذیب نکاح کیس کا تحریری فیصلہ

اداکارہ میرا کا تکذیب نکاح کا دعویٰ خارج کرنےکے خلاف اپیل پر ایڈیشنل سیشن جج مظہرعباس نے 16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ  اداکارہ میرا مخالف فریق عتیق الرحمان سے نکاح نامہ جھوٹا اور جعلی قرار دینے میں ناکام رہیں، میرا فیملی کورٹ میں بھی تکذیب نکاح کا دعویٰ ثابت نہیں کر سکیں۔

فیصلے کے مطابق فریقین کے درمیان جھگڑا اس انتہا تک پہنچ گیاکہ میرا نے بطوربیوی عتیق الرحمان کے ساتھ رہنےسے انکارکر دیا، میرا نے عتیق الرحمان کےساتھ نہ رہنےکے لیے فوجداری اور دیوانی مقدمات بھی کیے۔

تحریری فیصلے کے مطابق اداکارہ میرا نے 2 ستمبر 2007 کو عتیق الرحمان سے نکاح کیا اور  عدالت میں ایسا گواہ پیش نہیں کیا جو نکاح نامے پر دستخط جعلی ہونےکی گواہی دے۔

اس کے علاوہ اداکارہ میرا نے نکاح نامے پر دستخطوں کے موازنےکی بھی درخواست دائر نہیں کی، میرا اپنے انگوٹھےکے نشان اور دستخط نہ ہونے پر مطمئن تھی تو موازنہ کراتیں، عتیق الرحمان نے اداکارہ کے طبی ٹیسٹ کرانےکے لیے درخواست بھی دائر کی تھی۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ  میرا نےطبی ٹیسٹ کے لیے دائر درخواست کی سختی سے مخالفت کی، میرا  کو میڈیکل ٹیسٹ کے لیے دائر درخواست پر رضامندی ظاہرکرنی چاہیے تھی، اداکارہ نے نکاح کی تصاویر سے انکار نہیں کیا، بس اتناکہا کہ تصاویر ڈرامےکے دوران لی گئیں لیکن میرا نے تصاویر کی مخالفت میں کوئی گواہی اور شواہد پیش نہیں کیے۔

سیشن کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نکاح نامے کو جھوٹا ثابت کرنا اداکارہ میرا کی ذمہ داری تھی، میرا نے اپنی والدہ اور والد کے تحریری بیانات عدالت میں جمع کرائے، ان کےنکاح نامے پر  والدکے دستخط ہیںمگرجرح کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

فیملی کورٹ نےعین قانون کےمطابق اداکارہ میراکا تکذیب نکاح کا دعویٰ خارج کیا، اداکارہ  کی فیصلے کے خلاف اپیل میرٹ کے  برعکس ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے حکم دیا کہ میراکے تکذیب نکاح کا دعوی خارج کرنےکی ڈگری جاری کی جائے۔

تاہم فیصلےکےخلاف اپیل خارج ہونے پراداکارہ کسی معاوضےکی بھی حقدار نہیں، میرا نے دبئی میں عتیق الرحمان سے فلم کے لیے ملاقات کی حد تک تعلق تسلیم کیا تھا۔

میرا نے عتیق الرحمان پر جعلی نکاح نامہ تیار کرنے کا الزام لگایا تھا اور اداکارہ نے عتیق الرحمان کے ساتھ نکاح نامہ جھوٹا قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

مزید خبریں :