09 فروری ، 2022
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے دوہری شہریت کیس میں فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ سنایا۔
چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فیصل واوڈا کا سینیٹ کی نشست کے لیے نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے۔
فیصل واوڈا کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد فیصل واوڈا اب سینیٹر بھی نہیں رہیں گے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ فیصل واوڈا فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ فیصل واوڈا 2 ماہ میں تمام مالی مفادات اورمراعات واپس کریں، انہوں نے جرم چھپانے کے لیے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔
فیصل واوڈا کو 2 ماہ میں مراعات واپس کرنے کا حکم
الیکشن کمیشن میں فیصلے کے وقت حکومت کی طرف سے کوئی موجود نہیں تھا اور فرخ حبیب فارن فنڈنگ کیس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں موجود تھے جب کہ فیصلے کے وقت درخواست گزار الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔
فیصل واوڈ نااہلی کیس میں درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا تھا کہ وفاقی وزیر نے بطور امیدوار قومی اسمبلی ریٹرننگ افسر کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنی امریکی شہریت چھپائی، الیکشن کمیشن کے متعدد بار پوچھنے کے باجود فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کی تاریخ نہیں بتائی۔
فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع چھپائے ، منی ٹریل نہیں دی اور ٹیکس بھی ادا نہیں کیا۔
یہ درخواستیں 2 سال قبل 21 جنوری 2020 کو الیکشن کمیشن میں مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل ، میاں فیصل اور آصف محمود کی جانب سے دائر کی گئی تھیں جن پر سماعت کا باقاعدہ آغاز 3 فروری 2020 کو ہوا۔
الیکشن کمیشن نے متعدد سماعتوں پر فیصل واوڈا سے دہری شہریت چھوڑنے کی تاریخ پوچھی لیکن جواب نہیں ملا۔
فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کو بتایا عام انتخابات کے وقت ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوا تو منسوخ شدہ امریکی پاسپورٹ دکھایا تھا جس پر کلیئرنس ملی، نادرا نے 29 مئی 2018 کو امریکی شہریت سیز کر دی تھی۔
درخواست گزاروں نے سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی جمع کرائی جس کے مطابق فیصل واوڈا نے 25 جون 2018 کو امریکی شہریت چھوڑی تاہم واوڈا نے اس کاپی کو تسلیم نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا سے امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کا استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا انہیں پاکستان یا امریکا کے قانونی پیپر ورک کا زیادہ علم نہیں۔
درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ وہ خود امریکی سفارتخانے سے سرٹیفکیٹ کے لیے رابطہ کر لے تاہم الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کرانکار کر دیا کہ یہ اس کا اختیار نہیں۔
فیصل واوڈا نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد یہ استدعا بھی کی کہ یہ درخواستیں اس وقت کی ہیں جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اب ا نہیں مسترد کیا جائے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نا اہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔