14 فروری ، 2022
سعودی عرب میں اب واٹس ایپ پردل بھیجنے والے شخص کو جرمانے کے ساتھ سزا کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی اینٹی فراڈ ایسوسی ایشن کے رکن نےبتایا کہ سعودی قوانین کے تحت اگر اس ایموجی کو بھیجنے والا شخص قصور وار پایا گیا تو اس صورت میں اسے ایک لاکھ ریال (46 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے)کے ساتھ 2 سے 5 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
سعودی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں سعودی اینٹی فراڈ ایسوسی ایشن کے رکن نے بتایا کہ واٹس ایپ پر دل والا ایموجی بھیجنا ہراسانی کے جرائم میں شمار کیا جاتا ہے، اگر موصول ہونے والے صارف کی جانب سے ایموجی بھیجنے والے صارف کے خلاف کارروائی کا کہا جائے تو آن لائن چیٹس کے دوران ایموجی اور تصاویر کا استعمال آن لائن ہراسانی کے جرم میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی صارف کی اجازت یا رضامندی کے بغیر کسی کے ساتھ نامناسب گفتگو سے گریز کرے کیوں کہ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو ایک لاکھ ریال کے جرمانے سمیت ایک سال سے دو سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جرم دوبارہ کیے جانے کی صورت جرمانہ 3 لاکھ ریال اور سزا 5 سال تک بڑھ سکتی ہے۔