22 فروری ، 2022
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پیکا ایکٹ میں ترمیم کےخلاف پی ایف یو جے کی درخواست رضوان قاضی نےجمع کرائی ہے۔
درخواست میں وفاق کوبذریعہ سیکرٹریز قانون و اطلاعات اور صدر مملکت کے سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ پیکا قوانین میں بذریعہ آرڈیننس ترمیم کی گئی جب کہ 17 فروری تک ایوان بالاکا اجلاس جاری تھا، حکومت نے ڈرافٹ پہلے بنا لیا تھا اور قانون سازی سے بچنے کے لیے سیشن ختم ہونےکا انتظارکیا، قومی اسمبلی کا اجلاس بھی 18 فروری کو طے تھا جسے آخری لمحات میں مؤخرکیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس دورحکومت میں میڈیا کوبند کیاجا رہا ہے، صحافیوں پر غیراعلانیہ پابندیاں لگائی گئی ہیں، پیکا قانون میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کرنے کے لیے کوئی ہنگامی صورت حال بھی نہیں تھی، قانون سازی کے لیے رائج طریقہ کار سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر ایسا کیا گیا،حکومت کی جانب سے جلد بازی حکومت کے مذموم مقاصد ظاہر کرتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ ملک میں آزادی اظہارکا قتل جمہوریت کو سبوتاژ کرنےکے مترادف ہے، صحافیوں کو اسی قانون کے تحت گرفتارکیا گیا تھا جس میں ترمیم سے اسے مزید سخت بنایا گیا۔
پی ایف یو جےکی درخواست میں کہا گیا ہےکہ آرڈیننس کے ذریعے پیکا ایکٹ میں دفعہ 4 اے کا اضافہ عدلیہ کی آئینی آزادی کے خلاف ہے،کوئی بھی ملک آمرانہ طرز عمل سے زندہ نہیں رہ سکتا، پیکا قانون اور اس میں ترمیم کو آئین پاکستان اوربنیادی حقوق کے منافی قراردیا جائے۔