24 فروری ، 2022
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے گزشتہ برس جولائی میں قتل کی جانے والی نور مقدم کے کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی ) پر نور کی فیملی کی ایک ویڈیو رپورٹ شیئر کی گئی ہے جس میں نور مقدم کے اہلخانہ نے مقتولہ کی عادت و اطوار پر بات کی اور اس دوران نور کو یاد کرکے ان کے کئی عزیز رنجیدہ بھی ہوگئے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ نور دوسرے بچوں سے مکمل مختلف تھی، وہ کبھی ضد نہیں کرتی تھی۔
والدہ کوثر مقدم نے کہا کہ نور کی سوچ مذہبی تھی، نور نے ہمارے ساتھ حج کیا اس کے بعد 4 سال حجاب لیا تاہم اسلام آباد جاکر نور نے حجاب لینا چھوڑدیا تھا۔
نور مقدم کی بہن سارہ مقدم کا کہنا تھا کہ نور کے بارے میں ہی ہر وقت سوچتی رہتی ہوں، وہ میری بہترین دوست تھی، ہم دو جسموں میں ایک روح کی طرح تھے۔
نور کی کزن کا کہنا تھا کہ ان کی موت کی خبر سن کر جو منظر نور کے گھر میں دیکھا وہ بیان سے باہر ہے اسے بھلایا نہیں جاسکتاہے۔
کیس میں نامزد ملزم ظاہر جعفر پر الزام تھا کہ اس نے 20 جولائی 2021 کو اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا، پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا اور آلہ قتل بھی برآمد کیا۔
نو رمقدم قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ 8 دن جاری رہا جس کے دوران گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے، شہادتیں ریکارڈ ہوئیں اور جرح کے بعد وکلاء نے حتمی دلائل دیے جس کے بعد عدالت نے 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔