Time 04 مارچ ، 2022
دنیا

یوکرین کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر روس کی بمباری، جوہری مواد کے اخراج کا خطرہ

یوکرین کے شہر انربودار کے جوہری پلانٹ پر روس کی شیلنگ سے جوہری پلانٹ کی عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔

میئر انربودار نے جوہری پلانٹ پر شیلنگ سے عمارت میں آگ لگنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ میں جوہری خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

میئر کا مزید کہنا ہے کہ روسی ٹینک انربودار شہر میں داخل ہو گئے ہیں اور روسی حملے میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

دوسری جانب یوکرین کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری پلانٹ میں دھماکا ہوا تو چرنوبل سے 10 گنا زیادہ تباہی ہو گی، روس فوری طور پر سیز فائر کرے اور فائر فائٹرز کو سکیورٹی زون قائم کرنے دے۔

اس سےپہلے روس اوریوکرین انسانی امداد کے لیے عارضی جنگ بندی پرمتفق ہوگئے تھے اور طے پایا تھا کہ جنگ زدہ علاقہ چھوڑنے والوں کوبھی راستہ دیاجائےگا تاہم تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا اور کہا گیا تھاکہ مذاکرات اگلے ہفتے پھر ہوں گے۔

جنگ بندی پر اتفاق سے چند لمحے تک کارروائیاں جاری رہیں، یوکرین کے شہر چرنیہیف پر  روسی حملے میں ایک عمارت تباہ ہوئی جس کے ملبے سے 33 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔

یوکرین کی بندرگاہ پر حملے میں دو کارگوجہازوں کو بھی نقصان پہنچا جن میں سےایک کا تعلق بنگلادیش سے ہےجس میں عملےکا ایک رکن بھی ماراگیا۔

امریکا نےتصدیق کی ہےکہ روسی فوج یوکرین کے دارلحکومت کیف کےمرکز سے صرف 25 کلومیٹر دورہے جبکہ  یوکرین کا دوسرابڑا اور 15 لاکھ آبادی والا شہر خارکیف تباہی سے دوچار ہے۔ 

غیر ملکی میڈیا کے مطابق خارکیف کا روسی فوج نے محاصرہ کیا ہوا ہے ، ماریوپول کا بھی محاصرہ کیا جا چکا ہے جہاں پانی اوربجلی کی سپلائی بند ہو گئی ہے جبکہ خیرسوں پرپہلےہی روس قابض ہو چکا ہے۔ 

اس صورتحال میں اقوام متحدہ کاکہنا ہےکہ 10 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر پولینڈ میں پناہ کے طالب ہیں۔

گزشتہ روز روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس کی یوکرین میں کارروائیاں پلان کے مطابق ہو رہی ہیں۔ 

مزید خبریں :