10 مارچ ، 2022
اسلام آباد: پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے محافظ دستے انصار الاسلام کی موجودگی پر اسلام آباد پولیس بھی حرکت میں آگئی۔
پولیس افسران پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے جہاں ان کی جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی سے بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق صلاح الدین ایوبی اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
اب اس معاملے پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ انصار الاسلام کی کوئی جھڑپ نہیں ہوئی ،یہ رضا کار ہیں، جمعیت کے رضا کاروں کا شعبہ ہے، تشدد کا ماحول بنانا پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، اگر میں ایم این اے ہوتا تو کیا میرے ساتھ سکیورٹی نہ ہوتی؟
فضل الرحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیاں بھی وہ دیں، اگر ہم انتظام کرتے ہیں تو کہتے ہیں آپ ریاست سے لڑنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ ہم مسلح لوگ ہیں نہ پولیس سے ٹکراؤ کرنے والے ہیں، خوامخواہ ایک پارٹی کو بہانہ بنا کر ٹارگٹ بنانا شاید پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، میں 40 سال سے اسمبلی میں ہوں، بہت سے مواقعوں سے گزارا ہوں، حکومت ایسے مواقعوں پر بہت سے حربے استعمال کرتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہے ہم نے پولیس کی ذمہ داری سنبھال لی ہے، میں ان سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے، میرے ممبران تک پولیس کیوں پہنچ رہی ہے؟ کیا حق حاصل ہے؟
سابق صدرآصف علی زرداری نے بھی پارلیمنٹ لاجز میں پولیس حکام کے داخل ہونے پر شدید مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں آصف زرداری نے کہا کہ پولیس ایک ممبر کے لاج میں نفری کے ساتھ کیسے داخل ہوسکتی ہے؟ پولیس کیجانب سے سعد رفیق کو زخمی کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، پولیس حکام کا رویہ افسوس ناک ہے۔
اس معاملے پر ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی مریم اورنگزیب نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کرائے دو دن گزرے ہیں، 12 دن باقی ہیں، کل کنٹینر کی گفتگو کی گئی، شکست تسلیم کی گئی، پارلیمنٹ لاجز پر عمران خان کے حکم پر نفری بھیجی گئی ہے، انہوں نے پولیس کو بھیج کر پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کرایا ہے، لاجز میں مولانا فضل الرحمان کے رضاکار موجود ہیں، حملہ کرکے تاثر دیا جارہا ہے کہ دہشت گردی کی فورس موجود ہے، کون سی فورس پارلیمنٹ کے دو کمروں میں ہوتی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ فوٹیج انٹرنیشنل میڈیا پر جانے سے پاکستان کی تضحیک ہورہی ہے، کہتے میں پارلیمان میں ممبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم پارلیمان میں جائیں گے، آپ کے ممبران اور اتحادیوں کے ساتھ جاکر آپ کو شکست دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اراکین پارلیمنٹ کی پرائیویٹ پراپرٹی ہے،فیملیز رہتی ہیں، پولیس کو فوراً واپس بلایا جائے۔
اس معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ پارلیمنٹ لاجز پر جمعیت کے غنڈوں کا حملہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے، اسپیکر اسمبلی نے پولیس کو ان جتھوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے، قانون کے مطابق ان غنڈوں اور سہولت کاروں سے نمٹا جائیگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں نے اپنے ارکان کے لاپتہ کیے جانے اور سکیورٹی پر خدشات ظاہر کیے تھے جس کے بعد مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ انصار الاسلام کے کارکن اپوزیشن کے تمام ارکان کو سکیورٹی فراہم کریں گے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے جس پر اب اسپیکر کو اجلاس بلا کر ووٹنگ کرانی ہے۔
اپوزیشن کو خدشہ ہے کہ ان کے ارکان کی تعداد کم کرنے کیلئے گرفتاریاں یا ارکان کو غائب کیا جاسکتا ہے۔