11 مارچ ، 2022
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو معاملات گلی کوچوں تک جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’وہ کہتا ہے کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، کل ہی آئی ایس پی آر نے بیان دیا، تو آج کا بیان اس کا ردعمل ہوسکتا ہے۔‘
میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ اپنی زبان پر لگام ڈالو ورنہ ہمیں لگام ڈالنا آتا ہے، شہباز
مولانا فضل الرحمان اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور وزیراعظم عمران خان پر خوب تنقید کی۔
پریس کانفرنس میں صدر ن لیگ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ روز پیش آئے واقعے پر مولانا فضل الرحمان سے اظہار افسوس کیلئے آئے تھے، کل جمعیت علمائے اسلام کے ارکان کے ساتھ ظلم و بربریت ہوئی، اس سے بدترین مثال پارلیمان کی تاریخ میں نہیں ملتی، مولانا فضل الرحمان نے انتہائی بردباری اور تحمل کا راستہ اپنایا۔
وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان جو زبان اور ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں وہ قابل مذمت ہے، ہم عمران نیازی کو ملک کو ترقی کے ٹریک سے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے، کرپشن عمران خان کے گھر میں ہے، عمران خان کی بہن علیمہ خان کے پاس بیرون ملک جائیدادیں کہاں سے آئیں؟
شہبازشریف عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم جس طرح کی زبان استعمال کر رہے ہو اس کی مہذب معاشرے میں اجازت نہیں، میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ اپنی زبان پر لگام ڈالو ورنہ ہمیں لگام ڈالنا آتا ہے۔‘
اپوزیشن لیڈر نے عمران خان سے سوال کیا کہ ’تم کہتے ہو شہبازشریف بوٹ پالش کرتا ہے،تم کیا کرتے ہو؟ ہماری فوج نے قربانی دی اور تم نے لندن میں بیٹھ کر فوج کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کی، مشرف نے ہماری حکومت گرائی تو اس دوران میں مختلف جیلوں میں رہا۔‘
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری اور سیاسی طور پر مقابلہ کریں گے، اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے، آئین کے مطابق پارلیمان کے ذریعے نیازی کی حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حرام حرام کی باتیں کر رہے ہو، تم اے ٹی ایم کے پیسوں کا حرام کھاتے رہے ہو، سب جانتے ہیں کہ بنی گالہ میں کیا ہوتا ہے، تم ڈی چوک آنا چاہتے ہو تو آؤ ہم تمہیں ناکوں چنے چبوائیں گے، تمہارا وزیر داخلہ شیخ حرم ہے،میں اس کو اچھی طرح جانتا ہوں۔
ایک ہوتا ہے پاگل، اس سے اونچا درجہ ہے باؤلا، شرافت تو اس میں پہلے ہی نہیں تھی، فضل الرحمان
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کی زبان بتارہی ہے کہ آپ وزیراعظم کےمنصب پربیٹھنے کے اہل نہیں۔
مولانا نے کہا کہ ’ایک ہوتا ہے پاگل، اس سے اونچا درجہ ہے باؤلا، شرافت تو اس میں پہلے ہی نہیں تھی، پیدائشی طور پر شرافت سے محروم ہے، جانے کس معاشرے میں پلا بڑھا ہے۔’
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ قوم کی نجات کے دن قریب آگئے ہیں،جب رات کو قوم کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دی تو ایک گھنٹے سے کم وقت میں ملک جام ہوگیا،ہم نے شرافت کا راستہ لیا ہے، تمہاری فطرت میں شرافت کا احترام نہیں ہے، گالیاں دیتے ہو، نام بگاڑتے ہو، بداخلاقی کرتے ہو، آپ کی زبان بتا رہی ہے کہ آپ وزیراعظم کے منصب پر بیٹھنے کے اہل نہیں۔‘
سیاسی جنگ لڑو ، پوری دنیا کی اسمبلیوں میں ہوتا ہے، حواس باختہ کیوں ہوگئے ہو؟
انہوں نے کہا کہ ’میں الیکشن کمیشن سےکہنا چاہتا ہوں کہ عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد وہ کیسے پبلک میں جارہا ہے؟ جب عدم اعتماد پیش ہوچکی ہے وہ کس طرح عوام میں جارہاہے ، وہ کس طرح ڈی چوک پر لوگوں کو بلانے کی باتیں کررہا ہے؟ اسے لگام دی جائے، اس کے گلے میں پٹہ ڈالا جائے۔‘
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہمارے پاس اکثریت موجود ہے،سیاسی جنگ لڑو ، پوری دنیا کی اسمبلیوں میں ہوتا ہے، حواس باختہ کیوں ہوگئے ہو؟گالیاں دینے پر کیوں آگئے ہو؟‘
اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو یہ مت سمجھنا کہ تم بچ جاؤ گے
مولانا فضل الرحمان نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی سے متعلق سوال پر کہا کہ ’خزاں جائے، بہار آئے نہ آئے ، اصل چیز اس کا خاتمہ ہے۔‘
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو یہ مت سمجھنا کہ تم بچ جاؤ گے، تحریک کامیاب نہ ہوئی تو معاملات گلی کوچوں تک جائیں گے، میں واضح کہنا چاہتا ہوں،خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے۔‘
فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہم نے پیسہ کمائے ہیں یا پرمٹ لیے ہیں تو لاؤ کوئی کیس، کوئی مقدمہ ہمارے خلاف لا نہیں سکتے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے بھی کہا کہ ’میں کہ سکتا ہوں کہ میں نے مقصود چپڑاسی کی شکل تک نہیں دیکھی۔‘
قبل ازیں صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی جس میں ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔
ملاقات میں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا اسعد محمود، اکرم درانی، کامران مرتضیٰ بھی شریک تھے۔
ملاقات میں جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی، جمال الدین سمیت جمعیت علماء اسلام کے دیگر ارکان بھی شریک تھے۔
ملاقات میں پارلیمنٹ لاجزمیں کل کے واقعے کے بعد بننے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ملک کی سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر بھی بات چیت ہوئی۔