فائز عیسیٰ چیف جسٹس کے نام خط کو پبلک ڈاکومنٹ نہ بناتے تو بہتر ہوتا، اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام خط کو پبلک ڈاکومنٹ نہ بناتے تو بہتر ہوتا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ اسپیکر کے پاس اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ  آرٹیکل 63- اے کے تحت ارکان اسمبلی کی نااہلی پر کچھ ابہام تھا اس لیے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس کے نام خط کو پبلک ڈاکومنٹ نہ بناتے تو بہتر ہوتا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے تشکیل دیے گئے لارجر بینچ پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار کی ہفتے کے روز درخواست کی سماعت میں صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا گیا، حیران ہوں کہ جو ریفرنس دائر ہی نہیں ہوا تھا اسے مقرر کرنے کا حکم کیسے دیا جاسکتا ہے؟ سپریم کورٹ بار کی پٹیشن اور صدارتی ریفرنس کو اکٹھا کر کے نہیں سنا جا سکتا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ بات قابل فہم ہے کہ بار کی درخواست آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر ہوئی اس پر عدالت حکم دے سکتی ہے، درخواست کے ساتھ ریفرنس کو یکجا کرکے کیسے سنا جا سکتا ہے؟ درخواست 184/3 کے اختیار سماعت میں سنی جا رہی ہے جبکہ ریفرنس مشاورتی اختیار سماعت ہے۔

مزید خبریں :