وزیراعظم کے’’سرپرائز‘‘ سے’’متذبذب وزراء‘‘ اور ’’فکرمند رفقاء‘‘بھی لاعلم

 
قومی اسمبلی کی یہ روایت ہے کہ اگر اجلاس سے پہلے کسی رکن قومی اسمبلی کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس دن کی کارروائی صرف مرحوم رکن کیلئے فاتحہ خوانی پر مشتمل ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل
قومی اسمبلی کی یہ روایت ہے کہ اگر اجلاس سے پہلے کسی رکن قومی اسمبلی کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس دن کی کارروائی صرف مرحوم رکن کیلئے فاتحہ خوانی پر مشتمل ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کے اجلاس میں جو وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے تناظر میں انتہائی کشیدگی کی صورتحال میں ہوگا متحدہ اپوزیشن اور حکومت نے ایوان میں حکمت عملی وضع کرنے کیلئے وزیراعظم/لاعلماپنے اپنے اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں بلا لئے ہیں۔

اجلاس کیلئے جو 15 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے اس میں شامل آئین کے آرٹیکل95(1) اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قائدہ 37 کے مطابق متحدہ اپوزیشن کے 147 ارکان نے تحریک میں مطالبہ کیا ہے کہ ایوان میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کئے جانے کی اجازت دی جائے جس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے منصب کی متقاضی غیرجانبداری اور طرزعمل کی آزمائش کا مرحلہ شروع ہوجائے گا کیونکہ قومی اسمبلی کی یہ روایت ہے کہ اگر اجلاس سے پہلے کسی رکن قومی اسمبلی کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس دن کی کارروائی صرف مرحوم رکن کیلئے فاتحہ خوانی پر مشتمل ہوتی ہے اور اجلاس اگلے روز کیلئے ختم کر دیا جاتا ہے تاہم یہ اسپیکر کا استحقاق ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں پارلیمان کی اس روایت پر عمل کرتے ہیں یا نہیں۔

تاہم متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پورے دباؤ کے ساتھ بھرپور انداز میں یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ اجلاس جاری رکھا جائے اور ایجنڈے پر موجود دوسرے بزنس کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد کی تحریک پر بھی بحث کا آغاز کیا جائے جبکہ سپیکر فاتحہ خوانی اور مختصر وقت کی کارروائی کے بعد اجلاس ختم کرنے کا اعلان بھی کرسکتے ہیں۔ اگلے روز ہفتہ اور اتوار دو روز کی تعطیل کے بعد اجلاس پیر کی شام متوقع ہوگا۔ 

صورتحال کے پیش نظر شہباز شریف اور بلاول بھٹو سمیت قومی اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز بھی ایوان میں موجود ہوں گے تاہم ابھی تک حکومت کی اتحادی جماعتوں نے حکومت سے وابستگی تبدیل کرنے کا واضح اعلان یا فیصلہ نہیں کیا اس لئے وہ ایوان میں اپنی پرانی نشستوں پر ہی بیٹھیں گے۔ 

دوسری طرف متحدہ اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ اب وزیراعظم عمران خان سے حالیہ سیاسی بحران کو ختم کرنے کیلئے حل طلب امور پر کوئی بات نہیں کی جائے گی۔

مزید خبریں :